میر واعظ عمر فاروق کا مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مذاکرات کی ضرورت پر زور
کشمیر علاقائی نہیں بلکہ ایک انسانی مسئلہ ہے ، طویل نظر بندی سے رہائی کے بعد جامع مسجد میں خطاب
سرینگر22 ستمبر (کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے چاربرس سے زائد عرصے تک گھر میں نظربندی سے رہائی کے بعد آج سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے تنازے کو ایک علاقائی مسئلے کے بجائے ایک انسانی مسئلہ کے طور پر دیکھا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ بہت سے لوگوں کے لیے ایک علاقائی مسئلہ ہو سکتا ہے لیکن کشمیر کے لوگوں کے لیے یہ ایک انسانی مسئلہ ہے اور کل جماعتی حریت کانفرنس ہمیشہ اسکے پر امن حل پر زور دیتی آئی ہے۔
میرواعظ نے یوکرین تنازے کے حوالے سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مودی کا یہ کہنا درست ہے کہ موجودہ دور جنگ کا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی جموں و کشمیر کے مسئلہ کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی وکالت کرتے رہے ہیں۔ میرواعظ نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ مسئلے کے پر امن حل کی بات کی لیکن بدقسمتی سے ہمیں علیحدگی پسند، بھارت مخالف اور امن مخالف قرار دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوئی ذاتی خواہش نہیں ہے، ہم صرف جموں و کشمیر کے مسئلے کا پرامن حل چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ہمیشہ رواداری کے ماحول کو قائم رکھا اور کشمیری پنڈتوں سے وادی میں واپسی کی اپیل کرتے رہے۔میرواعظ نے گھر میں طویل نظربندی کو مئی 1990 میں اپنے والد کے قتل کے بعد اپنی زندگی کا سب سے مشکل دور قرار دیتے ہوئے کہا کہ ”مجھے مسلسل 212 جمعہ کے بعد جامع مسجد کے منبر پر خطبہ دینے کی اجازت دی گئی۔میرواعظ نے کہا کہ عدالت سے رجوع کرنے کے بعد چند پولیس افسر وںنے گزشتہ روز مجھ سے ملاقات کی اور بتایا کہ مجھے رہا کیا جا رہا ہے اور میں کل جمعہ کی نماز پڑھنے جامع مسجد جا سکتاہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے جذبات کا اظہار نہیں کر سکتا لیکن یہ سب لوگوں کی دعاو¿ں کی وجہ سے ہے کہ میں یہاں دوبارہ موجود ہوں“۔
انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد لوگوں کو مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ جموں و کشمیر کی خصوصی شناخت چھین لی گئی اور اسے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا، میرواعظ کی حیثیت سے میری ذمہ داری ہے کہ میں لوگوں کے لیے آواز اٹھاو¿ں۔ اس دوران حریت کانفرنس آواز اٹھاتی رہی لیکن میڈیا نے ہمارے بیانات شائع اور نشر کرنے چھوڑ دیے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ وقت صبر تحمل کرنے اور اللہ تعالیٰ پر یقین رکھنے کاہے کیونکہ کوئی ہماری بات سننے کیلئے تیار نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کی ذات پرکامل یقین رکھنا ہوگاجو قادر مطلق ہے۔
میرواعظ نے تمام سیاسی قیدیوں، صحافیوں، وکلا ، سول سوسائٹی کے ارکان اور نوجوانوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔قبل ازیں عظیم الشان مسجد میں لوگوں کے ایک بڑے اور پرجوش ہجوم نے میر واعظ کا استقبال کیا۔