مغرب اقلیتوں پر بھارت کے ظلم و ستم کو نظر انداز کررہا ہے
اسلام آباد: بھارت ایک طویل عرصے سے خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر پیش کررہا ہے اور مغربی ممالک اپنے معاشی اور سیاسی مفادات کے لئے اکثر اقلیتوں پر بھارت کے ظلم و ستم، میڈیا پر پابندیوں کو نظر انداز یہاں تک کہ بیرون ملک بھارت کی دہشت گرد سرگرمیوں کی حمایت کرتے رہے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر اس طرح کے مظالم کو نظر انداز کرنے کے رویے نے بھارت کا اعتماد اس حد تک بڑھا دیا کہ اس نے کینیڈا کی سرزمین پر قاتلانہ حملے کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا۔ ایک سکھ علیحدگی پسند کارکن اور کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل نے مغرب کو نیند سے جگادیاہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی کی حکومت اختلافی آوازوں خاص کر آزادی کی وکالت کرنے والے اور بیرون ملک مقیم لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے حوالے سے کینیڈا اور بھارت کے درمیان سفارتی تنازعے کے باوجود ایک اور سکھ کارکن سکھدل سنگھ کو کینیڈا کے علاقے ونی پیگ میں قتل کر دیا گیا۔ اس پر بھارت میں سات مقدمات قائم کئے گئے تھے جس کے بعد وہ 2017میں کینیڈا چلاگیاتھا۔جب براہ راست کارروائی ممکن نہیں تو بھارت سازشوں کے ذریعے سکھوں کو نشانہ بنارہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آسٹریلیا میں ہندو مندروں کی بے حرمتی جس کے لیے سکھوں کو مورد الزام ٹھہرایا گیا، اس کی ایک مثال ہے۔ آسٹریلوی پولیس کے مطابق برسبین میں مندروں کی بے حرمتی کی تحقیقات کے بعد وہ شکایت کنندگان کی جانب سے تفصیلات کی عدم فراہمی کی وجہ سے کیس بند کرنے کے لیے تیار ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے کہا کہ مودی مخالف تحریریں جسے 3مارچ کی رات کوانجام دیاگیا، ایسا لگتا ہے کہ اس کے پیچھے ہندوئوں کا ہاتھ ہے، حالانکہ ابتدا میں اسے خالصتان کے حامی عناصر سے منسوب کیا گیا تھا۔ پولیس کے تفتیش کاروں نے یہ نظریہ پیش کیا کہ ہندوئوں نے کلیدی سی سی ٹی وی کیمروں کو جان بوجھ کر بند کرنے کے بعد اپنے ہی مندر کی بے حرمتی کی اور وکٹوریہ میں ایسی ہی شرارت کرنے والا سیریل مجرم رواں سال 4مارچ کو برسبین میں سکھوں کی ریلی میں پایا گیا تھا۔رپورٹ میں افسوس کا اظہارکیاگیاہے کہ بھارتی حکومت نے تحقیقات میں کینیڈا کے حکام کے ساتھ تعاون کرنے کے بجائے کینیڈا پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام لگایا جبکہ بھارتی میڈیا نے کینیڈا کے خلاف جارحانہ انداز اختیار کررکھا ہے۔