عالمی برادری مقبوضہ کشمیر پر بھارتی تسلط ختم کروانے میں کشمیریوں کی مدد کرے، علی رضا سید
برسلز: کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین چیئرمین علی رضا سید نے کہاہے کہ عالمی برادری جموں و کشمیر پر بھارت کا غیر قانونی قبضہ ختم کروانے میں مظلوم کشمیریوں کی مدد کرے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق برسلز میں یوم سیاہ کشمیر کے موقع پر منعقد ہ ایک ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے علی رضا سید نے کہاکہ بھارت نے گزشتہ 76 سال سے جموں و کشمیر کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر رکھا ہے۔ ہر سال ہم کشمیر پر بھارتی قبضے کے دن کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں اور احتجاج کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 76سال قبل بھارت نے جموں و کشمیر کی سرزمین پر غیر قانونی حملہ کرکے قبضہ کر لیاتھا جو آج بھی جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ بعض طاقتور ممالک اپنی فوجی طاقت کا غلط استعمال کرتی ہیں اور بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کمزور اقوام پر قبضہ کرتی ہیں جو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہونا چاہیے۔ علی رضا سید نے کہاکہ ہم بین الاقوامی برادری اور عالمی سول سوسائٹیز سے جموں و کشمیر پر بھارت کا قبضہ ختم کرانے کے لیے موثر کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہوں نے فلسطین میں عام شہریوں اور معصوم لوگوں پر تشدد اور انکے قتل پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ بچوں، خواتین اور بزرگوں سمیت معصوم شہریوں کو قتل کرنا کسی بھی طرح جائز نہیں قرار دیا جا سکتا۔ویبنار کے دیگر مقررین میں ہنگری کے صحافی میکولاس کریوانسکی، یورپی دانشور آندرے بارکس، یوکرین کی صحافی اینا پینوا نے اور دیگر سمیت یورپی دانشوروں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں نے خطاب کیا اور کشمیریوں، فلسطینیوں اور یوکرینیوں مظلوم اور کمزور اقوام پر ظلم وتشدد کے خاتمے اور ان کے خطوں پر ناجائز قبضہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ۔مقررین نے کہا کہ اقتدار کی لالچی اور اپنی فطرت میں خود غرض حکومتیں مختلف بہانوں سے کمزور ریاستوں پر یلغار کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ عام شہریوں کے قتل عام اور نسل کشی کو روکنے کیلئے متعددکنونشنز اور دیگر بین الاقوامی قوانین موجود ہیں لیکن ان قوانین کا احترام نہیں کیا جاتا۔انہوں نے کہاکہ عالمی برادری جموں و کشمیر، فلسطین اور یوکرین میں شہریوں کا قتل عام بند کروائے اور کشمیر اورفلسطین پر ناجائز قبضہ ختم کروانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تشدد ہمیشہ غلط ہوتا ہے اور یورپ کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔