بھارتی فوجیوں نے989 1سے اب تک 2 ہزار 3سو52 کشمیری خواتین شہیدکیں
11 ہزار 2سو59 کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا
اسلام آباد: آج دنیا بھر میں” خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کا عالمی دن“ منایا جا رہا ہے جب کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں خواتین بھارتی ریاستی دہشت گردی، ناانصافی، مظالم، خوف اور اذیت کا بدستور شکار ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج کے دن کی مناسبت سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت نے کشمیری خواتین کی حرمت اور وقار کو نشانہ بنانے کے لیے اپنی فورسز کو کالے قوانین کے ذریعے قانونی لائسنس دے رکھا ہے۔نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی ہندو توا بھارتی حکومت کی طرف سے 5اگست2019کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے کشمیر ی خواتین پر بھی بھارتی فوجیوں کے مظالم میں تیزی آئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ علاقے میں 1989 سے اب تک 2 ہزار 3سو52 خواتین کو شہید اور 11 ہزار 2سو59 کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا ،بھارتی ریاستی دہشت گردی کے باعث گزشتہ 34 برس میں 22 ہزار 9سو67 کشمیری خواتین بیوہ ہوئیں۔ رپورٹ میں میں مزید کہا گیا کہ 64 سالہ آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی سمیت دو درجن سے زائد خواتین گزشتہ پانچ برس سے بدنام زمانہ تہاڑ جیل اور دیگر بھارتی جیلوں میں غیر قانونی حراست کا سامنا کر رہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت مقبوضہ جموںوکشمیر میں خواتین کی بے حرمتی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور وہ نوجوانوں کے قتل ، گرفتاری اور انکی جبری گمشدگی کے ذریعے خواتین کو ذہنی اذیت کا نشانہ بنارہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجی کشمیریوں کی تذلیل کے لیے کشمیری خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں انسانی حقوق کے عالمی اداروں پر زور دیا گیا کہ وہ کشمیری خواتین کے خلاف گھناو¿نے جرائم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے روکنے بھارت پر دباﺅ ڈالے۔
دریں اثناءکل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماﺅں زمرودہ حبیب، یاسمین راجہ اور فریدہ بہن جی نے اپنے بیانات میں عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں خواتین پر جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی، ناانصافی اور مظالم رکوانے میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے