گستاخانہ پوسٹ کے خلاف کشمیریوں سے ہڑتال کی اپیل
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی طرف سے سری نگر اور دیگر علاقوں میں پوسٹرچسپاں کئے گئے ہیں جن میں لوگوں سے ایک بھارتی طالب علم کی طرف سے خاتم النبین حضرت محمدۖ کے بارے میں گستاخانہ ویڈیو پوسٹ کرنے کے خلاف احتجاج کیلئے کل (جمعہ کو )مکمل ہڑتال کرنے کی اپیل کی گئی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ہڑتال کا مقصد نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سرینگر میں زیر تعلیم ایک ہندو طالب علم کی طرف سے خاتم النبین حضرت محمدۖ کے بارے میں گستاخانہ ویڈیو پوسٹ کرنے کیخلاف احتجاج کرنا ہے۔ ہڑتال کا مقصد غیر قانونی گرفتاریوں،7 کشمیری طلباء کے خلاف کالے قانون کے تحت مقدمات کے اندارج، کشمیری سرکاری ملازمین کی برطرفی اور مقبوضہ علاقے میں لوگوں کی جائیدادوں کی ضبطی کیخلاف بھی احتجاج کرنا ہے۔ علمائے کرام نے کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ نماز جمعہ کے بعد پورے مقبوضہ علاقے میں مساجد کے باہر احتجاجی مظاہرے کریں تاکہ ہندوتوا بھارتی ریاست کو یہ واضح پیغام دیا جا سکے کہ کشمیری کبھی بھی جموں وکشمیر پر اس کی بالادستی اور ظالمانہ پالیسیوں کو قبول نہیں کریں گے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی طرف سے وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں دیواروں، عمارتوں ، ستونوں اور بجلی کے گھمبوں چسپاں کیے گئے پوسٹروں میںکشمیریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر پر بھارت کی ہندوتوا حکومت کے ایجنڈے پر عمل درآمد کے خلاف چٹان بن جائیں۔ پوسٹروں میں مزیدکہا گیا ہے کہ بھارت نصاب تعلیم کو تبدیل کر رہا ہے اورمقبوضہ کشمیر میں اپنے ہندوتوا ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے مسلم سرکاری ملازمین کو برطرف کیاجا رہا ہے۔ پوسٹروں میں اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم اور عالمی امن پسند ممالک پر بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر کو اس کے تاریخی تناظر میں حل کرکے مظلوم کشمیریوں کو بھارتی قابض فوج کے مظالم سے نجات دلائیں ۔یہ پوسٹر ٹوئٹر، فیس بک اور واٹس ایپ سمیت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی شیئر کئے گئے ہیں ۔