پاکستان

پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا

Jaleel abbad jeelaniاسلام آباد:
نگراں وزیرِ خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہاہے کہ پاکستان مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کرتا ہے اور مقبوضہ کشمیر پر بھارتی آئین کی بالادستی تسلیم نہیں کرتا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جلیل عباس جیلانی نے اسلام آباد میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے جموں وکشمیر سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر کڑی تنقید کی جس نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے خلاف دائراپیلوں پر فیصلہ سناتے ہوئے بی جے پی کی ہندوتوا حکومت کے 5اگست 2019کے غیر قانونی اقدامات کو برقراررکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی کوئی حیثیت نہیں، مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی طور ایک مسلمہ متنازعہ علاقہ ہے اور بھارت کو مقبوضہ کشمیر کی حیثیت کے تعین کا کوئی حق نہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس میں بھی غلط فیصلہ دیا تھااور بھارتی عدالت کی ساکھ مجروح ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی عدالت کا فیصلہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہے ، خود بھارتی ماہرین قانون بھی تائید کرتے ہیں کہ اس فیصلے کی قانونی حیثیت نہیں۔جلیل عباس جیلانی نے کہاکہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا، بھارت کا جموںو کشمیر پر قبضے کا پلان ناکام ہو گا، کشمیری عوام بھارت کا 5 اگست کا یک طرفہ اقدام مسترد کر چکے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کا نعم البدل نہیں ہو سکتے، بھارت 1952 کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی کر رہا ہے، پاکستان تمام فریقوں کا جلد اجلاس بلائے گا، کشمیریوں کو احساس ہے پاکستان کشمیریوں کے موقف کے ساتھ کھڑا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے آج دفعہ370کی منسوخی کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے بھارتی حکومت کا مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کا حکم برقرار رکھا ہے۔بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، بھارت سے الحاق کے بعد کشمیر نے داخلی خود مختاری کا عنصر برقرار نہیں رکھااوردفعہ 370 ایک عارضی شق تھی۔سپریم کورٹ نے فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے 30ستمبر 2024 تک الیکشن کرائے جائیں، بھارتی صدر کے پاس اختیارات ہیں،دفعہ 370جموں و کشمیر کی شمولیت کو منجمد نہیں کرتا، جموں و کشمیر اسمبلی کی تشکیل کا مقصد مستقل باڈی بنانا نہیں تھا۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button