نگران وزیر اعظم کا کشمیریوں کی تحریک آزادی کی مکمل حمایت کا اعادہ
کشمیریوں کو زیر کرنے کا بھارتی خواب کبھی پورا نہیں ہوگا، آزادجموں وکشمیر قانونی ساز اسمبلی سے خطاب
مظفرآباد : نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے زمینی حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے کشمیر پر سیاسی عزائم پر مبنی غیر قانونی اور غیر منصفانہ فیصلہ دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہو رہا ہے پاکستان اس سے لاتعلق نہیں رہ سکتا، کشمیریوں کو طاقت کے زور پر زیر کرنے کا بھارتی خواب کبھی پورا نہیں ہو گا۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق انوارلحق کاکڑ نے آج آزاد جموں وکشمیر کے دارلحکومت مظفر آباد میں قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم اپنے مفاد اور سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ، پاکستان پر کشمیر کی وجہ سے تین بار جنگ مسلط کی گئی، اگر 300 مرتبہ بھی جنگ مسلط کی گئی تو ہم یہ جنگ لڑیں گے اور اگر اس بارے میں کسی کے ذہن میں کسی قسم کا کوئی خدشہ ہے تو وہ دور کرلے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں پچھلی سات دہائیوں سے حل طلب ہے اور یہ 1948 سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میںکشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کیا گیا ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ سات عشروں سے زائد گزرنے کے باوجود ان قراردادوں پر عملدرآمد نہیں ہو سکا اور اس کی بجائے بھارت کی موجودہ حکومت نے مقبوضہ کشمیر پر اپنے قبضے کو مضبوط بنانے کیلئے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ اس متنازعہ علاقے میں نئی قانون سازی اور کئی انتظامی اقدامات کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بھارت ہی تھا جو جموں و کشمیر کا تنازعہ اقوام متحدہ میں لے گیا تھا اور اس وقت کے بھارت کے وزیراعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نے کئی مواقع پر اپنی مرضی سے کشمیری عوام کو استصواب رائے کا حق دینے کی یقین دہانی کرائی، اس کے بعدبھی آنے والی بھارتی حکومتوں نے جموں و کشمیر کو متنازعہ علاقہ تسلیم کیا ہے، موجودہ بھارتی حکومت ان وعدوں سے کس طرح پیچھے ہٹ سکتی ہے، بھارت کو اقوام متحدہ، پاکستان اور سب سے بڑھ کر کشمیری عوام کے ساتھ استصواب رائے کے وعدوں کو پورا کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں ابھی تک موجود ہیں اور وقت گزرنے سے ان کی اہمیت کم نہیں ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ غیر ملکی قبضے کے خلاف کشمیریوں کی جدوجہد کے اس نازک موقع پر وہ پاکستان کی طرف سے وہ غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر بھارتی ظلم و جبر جاری ہے ، تین دن قبل بھارتی سپریم کورٹ نے زمینی حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے کشمیر پر سیاسی عزائم پر مبنی غیر قانونی اور غیر منصفانہ فیصلہ دیا ہے اور بھارتی حکومت کے 5اگست 2019 کے غیرقانونی اور یکطرفہ اقدامات کو جائز قرار دیا ، یہ غیر منصفانہ فیصلہ سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کی سپریم کورٹ نے دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں منظم اندا ز میں اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ریاستی سرپرستی میں ہلاکتوں اور دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے اور دنیا کی یہ نام نہاد جمہوریت کشمیری عوام کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کیلئے استصواب رائے کا حق دینے سے خوفزدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا 5 اگست 2019 کا غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام اور اس کے بعد اٹھائے جانے والے اقدامات کامقصد مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب اور سیاسی جغرافیہ تبدیل کرنا ہے، یہاقدامات بین الاقوامی قانون اور جموں و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہیں۔انہوں نے کہا کہ انتظامی اقدامات اور عدالتی فیصلوں سے بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اپنی ذمہ داریوں سے پہلو تہی نہیں کر سکتا، ایک طرف بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کا خواہاں ہے ، دوسری طرف بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور اس سے ہندوتوا نظریہ کا پتہ چلتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مطابق جموں و کشمیر کا مسئلہ صرف اور صرف کشمیریوں کے استصواب رائے سے حل ہو گا۔ا نہوںنے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ کشمیر پر اپنے قبضے کو دوام بخشنے کیلئے ہے، کشمیریوں نے بھارتی اقدامات کو یکسر مسترد کر دیا ہے، کشمیریوں کو طاقت کے زور پر زیر کرنے کا بھارتی خواب کبھی پورا نہیں ہو گا۔نگران وزیر اعظم نے کہا کہ کہ پاکستان کشمیریوں کی تحریک آزادی کی مکمل حمایت کرتا ہے، بھارتی افواج کے پیلٹ گنز کے استعمال سے لاکھوں کشمیریوں کی بینائی ضائع ہوچکی ہے، ہزاروں کشمیریوں کو شہید کیا گیا ہے اور ہزاروں لاپتہ کر دیئے گئے ہیں، خواتین کی بے حرمتی کی جا رہی ہے اور اقوام متحدہ کی رپورٹس میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بیان کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں شہادتوں اور کشمیری رہنماﺅں کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھنے اور بنیادی ڈھانچہ کو تباہ کرنے کے باوجود بھارت کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبا نہیں سکا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیری رہنماسید علی گیلانی کی وفات کے بعد بھی ان سے خوفزدہ رہا ہے ، حریت رہنما یاسین ملک کوعمر قید کی سزا سنائی گئی ہے، ایسی سزائیں صرف کٹھ پتلی عدالتیں ہی سنا سکتی ہیں۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، ہم مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے، مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستانی قیادت کشمیری قیادت کے ہم قدم ہے، ہم نے متعدد بار مسئلہ کشمیر سمیت تمام معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کی کوشش کی، بھارت نے ہمیشہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا۔انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے بارے میں بھارتی سیاسی رہنما ہرزہ سرائی کرتے رہتے ہیں، دنیا کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم اپنے مفاد اور سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، بھارت نے کبھی بھی آزاد مبصرین اور عالمی میڈیا کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر تکمیل پاکستان ممکن نہیں، پاکستان مسئلہ کشمیر کا وکیل ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جو قربانیاں کشمیریوں نے دی ہیں ان کو بھلایا نہیں جا سکتا، ہم سب آپ کے مقروض ہیں، برہان وانی سمیت کشمیریوں کی شہادتیں آزادی کی ضامن ہیں۔ قانون ساز اسمبلی کے سپیکر چوہدری لطیف اکبر کی زیر صدارت اجلاس میں آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق اور اراکین اسمبلی نے شرکت کی۔