ممتاز شخصیات کا پروفیسر نذیر احمد شال کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت
اسلام آباد: ممتاز شخصیات نے پروفیسر نذیر احمد شال کے انتقال پر ان کے اہل خانہ اورلواحقین سے تعزیت اوریکجہتی کااظہار کیاہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق پروفیسر نذیر احمد شاہ کے انتقال پراسلام آباد میں منعقدہ ایک تعزیتی مجلس کے شرکا ء میں سابق وفاقی وزیر محمد حنیف عباسی، راولپنڈی کے سابق میئر سردار نسیم خان اور سینئر حریت رہنما الطاف احمد بٹ شامل تھے۔ محمد حنیف عباسی نے مرحوم کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر کاز کے لئے انکی خدمات کوخراج تحسین پیش کیا۔انہوں نے کہاکہ پروفیسر شال کے انتقال سے پیدا ہونے والے خلا ء کو پر کرنا آسان نہیںہے۔راولپنڈی کے سابق میئر سردار نسیم خان نے پروفیسر شال کی کثیر جہتی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ پروفیسر شال علم کے ایک جوہر اور کشمیر کی جدوجہد آزادی میں ایک باہمت انسان کے طور جانے جاتے تھے۔ ان کی فکری صلاحیت اور لگن بے مثال تھی۔ ان کی میراث نسلوں کو متاثر کرتی رہے گی۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما الطاف احمد بٹ نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے پروفیسر شال کی رحلت سے کشمیر کاز پر پڑنے والے اثرات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پروفیسر شال انسانی حقوق کے ایک نڈر وکیل اور ایک بصیرت افروز رہنما تھے۔ انہوں نے کہاکہ پروفیسر شال نے آزادی کی جدوجہد پراپنے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ تینوں رہنمائوں نے مرحوم پروفیسر شال کے بھتیجے ،محی الدین وانی، شہاب الدین وانی اور دیگر لواحقین سے ملاقات کی اور ان سے اظہار تعزیت کیا۔
دریں اثناء مقبوضہ جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے ایک بیان میں پروفیسر نذیر احمد شال کے انتقال پر گہرے دکھ اورافسوس کااظہارکیاہے۔ بیان میں کہا گیا کہ پروفیسر شال تحریک آزادی کشمیر کے ایک متحرک اور فعال رہنما تھے۔بیان میں کہا گیا کہ پروفیسر شال سرزمین کشمیر کے ایک ہونہار فرزند تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے کیلئے وقف کررکھی تھی۔انہوں نے بھارتی مظالم سے تنگ آکر 1991میں اپنے اہلخانہ کے ہمراہ پاکستان ہجرت کی اور پھر تحریک آزادی کشمیر کے صوتی محاذ پر سرگرم رہے۔وہ کشمیر پریس انٹر نیشنل کے سربراہ کے فرائض بھی انجام دے چکے ہیں ۔ بعدازاں وہ لندن چلے گئے جہاں کشمیر سنٹر لندن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر تعینات ہوئے۔انہوں نے کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ میں بطل حریت سید علی گیلانی کی نمائندگی بھی کی۔ان کی رحلت تحریک آزادی کشمیر کے سفارتی محاذ پر ایک بڑا نقصان ہے ۔