مجرموں کوپھانسی یا عمربھر قید میں رکھنے سے ہی بلقیس بانو کیس میں انصاف کیا جاسکتا ہے:عینی شاہد
نئی دہلی:بلقیس بانو کیس کے عینی شاہد کا کہنا ہے کہ اس کیس میں انصاف صرف اسی صورت میں کیا جاسکتا ہے جب مجرموں کو پھانسی دی جائے گی یا عمر بھر کے لئے قید میں رکھا جائے گا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کیس کا 28سالہ عینی شاہد جو بھارت کی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں اپنی اہلیہ اور 5سالہ بیٹے کے ساتھ رہائش پذیر ہے، اس وقت محض سات سال کا تھا جب ہندوتوا آر ایس ایس، بی جے پی اور بنجرگ دل کے دہشت گردوں نے حملہ کرکے درجنوں مسلمانوں کو قتل کیا اور بے بس بلقیس بانو کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا ۔دی آبزرور پوسٹ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ وہ ان تکلیف دہ واقعات کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں اب بھی رات کو جاگتا ہوں اور چیختا ہوں کیونکہ وہ لمحات اتنے سالوں کے بعد بھی مجھے پریشان کرتے ہیں۔عمر قید کا سامنا کرنے والے 11ہندوتوا مجرموں کی اگست 2022میں رہائی پر اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب انہیں رہا کیا گیا تو مجھے بہت دکھ ہوا۔ مجھے اب کچھ سکون ملا ہے کیونکہ انہیں ایک بار پھر سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا جائے گا۔اس دن مارے گئے 14متاثرین میں اس کی ماں اور بڑی بہن بھی شامل تھیں۔ انہوں نے کہاکہ تمام مجرموں کو یا تو پھانسی دی جانی چاہئے یا انہیں ان کی باقی زندگی کے لئے سلاخوں کے پیچھے رکھنا چاہئے۔ تب ہی انصاف ہوگا۔ ان لوگوں کو دوبارہ کبھی آزاد نہیں کیا جانا چاہیے۔بھارتی سپریم کورٹ نے رواں سال 8جنوری کو گجرات کے مسلم کش فسادات کے دوران بلقیس بانو کی عصمت دری اور 14افراد کے قتل میں ملوث 11مجرموں کو رہاکرنے کے گجرات حکومت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا۔ حملے کے نتیجے میں ہونے والے واقعات کے بارے میں بتاتے ہوئے ایک سماجی کارکن نے جس نے عینی شاہد کو پناہ فراہم کی ،کہاکہ بلقیس بانو، اس لڑکے (عینی شاہد)اور اس کی ماں اور بڑی بہن پر 3مارچ کو ایک ہجوم نے حملہ کیا۔، ہجوم نے ایک شیر خوار سمیت 14افرادکو قتل کیا اور پھر بلقیس کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔سماجی کارکن نے جو عینی شاہد کا سرپرست بن گیا، اس مقدمے میں لڑکے کے اہم کردارکو اجاگرکیا۔ انہوں نے کہاچونکہ وہ واحد عینی شاہد تھا، اس لیے اس نے ممبئی میں 2005میں ایک خصوصی سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن(سی بی آئی)عدالت کے سامنے گواہی دی۔ اس کی گواہی اہم ثابت ہوئی کیونکہ یہ شکایت کنندہ بلقیس بانو کے بیان کردہ واقعات کی ترتیب سے میل کھاتی تھی۔ اس نے سماعت کے دوران 11ملزمان میں سے چار کی شناخت بھی کی۔