بھارت

مرکز اور ریاستوں میں ایک ساتھ انتخابات کا انعقاد آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے، کانگریس

malkajanنئی دلی:انڈین نیشنل کانگریس نے ملک میں بیک وقت انتخابات کرانے کے بی جے پی کے خیال کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کانگریس کے سربراہ ملکارجن کھرگے نے کہا کہ مرکزاور ریاستوں میں ایک ساتھ انتخابات کے خیال کو ترک کردیا جائے اور اس حوالے سے تشکیل دی گئی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کو تحلیل کردیا جائے۔ کھرگے نے ” ایک قوم ، ایک انتخاب“ کے حوالے سے تشکیل دی گئی کمیٹی کے سیکرٹری نتن چندر اکے نام اپنے خط میںکہا کہ کانگریس ملک میں ایک ساتھ انتخابات کے تصور کی سخت مخالف ہے ۔ جمہوریت کی مضبوطی کیلئے ضروری ہے کہ اس خیال کو ترک کیا جائے اور اس حوالے سے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کو تحلیل کر دیاجائے۔انہوںنے خط میں سابق بھارتی صدر رام ناتھ کووند جو کمیٹی کے سربراہ ہیں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک میں آئین اور پارلیمانی جمہوریت کو پامال کرنے کی بی جے پی کی مرکزی حکومت کی کوششوں کا حصہ نہ بنیں ۔ ملکار جن کھرگے نے یہ خط 18اکتوبر کو چندر ا کی طرف سے لکھے گئے اس خط کے جواب میں لکھا ہے جس میں ایک ساتھ انتخابات کے حوالے سے کانگریس سے اسکی رائے اور تجاویز مانگی گئی تھیں۔
کانگریس صدر نے خط میں مزید لکھا کہ کمیٹی کی تشکیل متعصبانہ ہے اور ایسا لگتا ہے کہ کمیٹی نے پہلے ہی اپنا ذہن بنا لیا ہے اور مشاورت محض ایک دکھاوا ہے۔انہوںنے لکھا کہ ایک ایسے ملک میں بیک وقت انتخابات کے تصور کی کوئی جگہ نہیں ہے جس میںپارلیمانی نظام حکومت رائج ہو۔انہوںنے کہا کہ بیک وقت انتخابات کے انعقاد کے لیے کئی ریاستوں کی قانون ساز اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کی ضرورت ہوگی جو ان ریاستوں میں رائے دہندگان کے ساتھ دھوکہ ہوگا۔
یاد رہے کہ نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت نے بھارت میں پارلیمانی اور یاستی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کا ایک نیا شوشہ چھوڑا ہے ۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ بی جے پی ایک ساتھ انتخابات کی بات محض اپنے سیاسی مفادات کی تکمیل کے لیے کرر ہی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی اقتدار سے دور ہونا نہیں چاہتی اور اسی لیے دوبارہ جیت کیلئے ہرممکن حربے استعمال کررہی ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جب بی جے پی کے سامنے شکست کے اندیشے ہوتے ہیں تو پھر وہ کوئی نیا جھانسہ دینے کی کوشش کرتی ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button