نریندر مودی نے رام مندر کا افتتاح کر کے مسلمانوں کو پیغام دیاہے کہ انکا بھارت سے کوئی تعلق نہیں
نیویارک: ایک ممتاز بھارتی صحافی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے شہید بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کا افتتاح کر کے بھارت کے مسلمانوںکو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ بھارت کے شہری نہیں ہیں اور نہ ہی ان کا اس ملک سے کوئی تعلق ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق روزنامہ دی ہندو کے ایسوسی ایٹ ایڈیٹر ضیا سلام نے امریکی میگزین ٹائمز میں شائع ہونیوالے ایک اداریہ میں ہندو دیوتا رام کے نام سے ایودھیا میں شہید بابری مسجد کی جگہ پر مندر کی تعمیر اور افتتاح کے حوالے سے لکھا ہے کہ بھارت میں تیزی سے پھیلتے ہوئے انتہاپسندہندوتوا نظریہ کے دوران مسلمان خود کو تنہا سمجھ رہے ہیں اور مایوسی کاشکار ہیں۔انہوںنے کہاکہ مسلمان بھارت کی مجموعی آبادی کا بیس کروڑ ہو سکتے ہیںلیکن مودی کے بھارت میں مسلمانوں کو انتہائی حقیر سمجھا جارہا ہے جن کی کوئی قدر و قیمت نہیں ۔ انہوں نے اپنے اداریے میں لکھا کہ شمالی ہندوستان کے بعض حصوں میں مسلمان ہونا انتہائی غیر محفوظ ہے کیونکہ مسلمانوں کے ساتھ وہاں کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش آسکتا ہے۔انہوں نے مزید لکھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے رام کے نام سے منسوب اس مندر کا افتتاح کیا ہے جو ایک صدیوں پرانی مسجد کی جگہ پر بنایاگیا ہے جسے 1992میں ہندو جنونیوں نے ان کی پارٹی کے ارکان کی طرف سے اکسانے پر شہید کردیا تھا۔صحافی نے لکھاکہ رام مندر کے افتتاح سے قبل کئی ہفتوں ہندوتوا کارکنوں کی طرف سے ہر طرف ” جب ملے کاٹے جائیں گے، جئے شری رام چلائیں گے”( جب مسلمان مارے جائیں گے، وہ رام کی جیت کا نعرہ لگائیں گے) جیسے نعرے گونجتے رہے ۔انہوںنے کہاکہ بھارتی حکومت کے ایوانوں میں مسلمانوں کیلئے آواز بلند کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ 1947میں تقسیم کے بعد پہلی بار حکمران جماعت کی کابینہ میں کوئی مسلم وزیر یا اسکا کوئی رکن پارلیمنٹ مسلم نہیں ہے ۔انہوں نے مزیدکہاکہ بھارت کی 28ریاستوں میں سے کسی ایک کابھی وزیر اعلیٰ مسلم نہیں ہے اورریاست اتر پردیش میں جہاں ایودھیا واقع ہے، ایک ہندوانتہا پسند وزیر اعلیٰ کی حکومت ہے جو اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ مسلمانوںکو عید کی بھی مبارکباد نہیں دیتا۔ضیا سلام نے لکھاکہ "حالیہ ہفتوں میں دارلحکومت نئی دلی ، شمالی اور وسطی ریاستوں اتر پردیش، اتراکھنڈ، ہریانہ اور مدھیہ پردیش کے مسلمانوں میں خوف و ہراس کو واضح طورپر دیکھاگیاہے۔انہوںنے لکھا کہ بھارت میںہر طرف بھگوا لہر ہے اورمسلمان بھگوان رام کے بھکتوں کی جارحیت کا ن نشانہ بن رہے ہیں۔نئی دلی میںگاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی ایک بڑی ریلی میں ہندوتوا کارکن جئے شری رام کے نعرے لگاتے ہوئے تاریخی گھاٹہ مسجد کے باہر سے گزرے،۔ یہ مسجد تاریخی جامع مسجد سے صرف چند فٹ دورواقع ہے۔