فاروق رحمانی کا دنیا سے بھارت کو نسل پرست ریاست قرار دینے کا مطالبہ
اسلام آباد:کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادجموں وکشمیر شاخ کے سینئر رہنما محمد فاروق رحمانی نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے ایودھیا میں رام مندر کے حالیہ افتتاح کی شدید مذمت کی ہے۔
فاروق رحمانی نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں کہا کہ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کا یہ اقدام بھارت میں سیکولرازم کے لیے ایک شدید دھچکا ہے۔انہوں نے شہید کی گئی بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس سے دہلی کی سنہری باغ مسجد اور وارانسی اور متھرا کی مساجد سمیت دیگر تاریخی مساجد کو بھی خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔فاروق رحمانی نے کہا کہ نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی کی حکومت نفرت کے بیج بو رہی ہے اور ایسی فضا کو فروغ دے رہی ہے جہاں اکثریتی طبقہ مسلمانوں کو قومی زندگی کے مختلف پہلوں سے بے دخل کرنے کو اپنا حق سمجھتا ہے۔ انہوں نے بھارت میں ماضی کے مسلماں حکمرانوں کی طرف سے دکھائی گئی تاریخی مذہبی رواداری کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ مغلوں نے ہندو مسلم اتحاد اورثقافت کو فروغ دیا اور غیر مسلموں کو کلیدی عہدوں پر تعینات کیاتھا۔ حریت رہنما کے مطابق موجودہ بی جے پی حکومت نے سیکولر اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی سیاست کو تباہ کردیا ہے جس کو مسلمانوں کی صدیوں کی حکمرانی میں فروغ ملاتھا۔ انہوں نے اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم اور عرب ملکوںسے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت میں پیداہونے والی صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف اقوام متحدہ کے چارٹر بلکہ مسلم اکثریتی علاقے جموں وکشمیر کے لیے بھی خطرہ ہے جہاں دفعہ 370اور 35Aکی منسوخی کے بعد آبادی کا تناسب تبدیل کیا جارہا ہے۔فاروق رحمانی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو نسل پرست ریاست قرار دے ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں پر جارحانہ ہندوتوا قوانین مسلط کئے جارہے ہیں۔