کپواڑہ قتل عام کے متاثرہ خاندان 30برس کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود انصاف سے محروم
سرینگر:بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کپواڑہ قتل عام کے متاثرہ خاندان 30برس کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود تاحال انصاف کے منتظر ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے 27 جنوری 1994 کو بھارت کے یوم جمہوریہ کے ایک دن بعد کپواڑہ قصبے میں اندھا دھند فائرنگ کر کے 27 شہریوں کو شہید کیا تھا۔ قابض فوجیوں نے یہ قتل عام 26 جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ کے روزہڑتال کرنے پر لوگوں کو سزا دینے کے لیے کیا تھا ۔
مقامی لوگوں نے میڈیا اور تحقیقاتی اداروں کو بتایا تھا کہ قتل عام سے ایک روز قبل ایک بھارتی فوجی افسر نے مقامی دکانداروں کی حکم دیا تھا کہ وہ بھارتی یوم جمہوریہ کے روز اپنی دکانیں کھلی رکھیں اور ہڑتال نہ کریں۔فوجیوںنے دکانداروں کو یہ بھی ہدایت کی تھی کہ وہ مقامی فوجی کیمپ میں منعقد ہونے والی بھارتی یوم جمہوریہ کی تقریب میں بھی شرکت کریں ۔ فوجیوں نے دکانداروں کو ہدایت پر عمل نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی ۔ دکانداروں نے فوجیوں کی دھمکی کی پراوہ نہ کی اور 26جنوری کو اپنی دکانیں بند رکھیں ۔ بھارتی فوجیوں نے اگلے روز صبح سویرے بازار میں پہنچ کر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 27 افراد شہید اور بیسیوں زخمی ہو گئے۔
مقبوضہ جموںو کشمیر کی تاریخ کپواڑہ جیسے قتل عام کے دلدوز واقعات سے بھری پڑی ہے۔ کپواڑہ اور دی قتل عام کے دیگر المناک واقعات میں ملوث بھارتی فوجیوں کو آج تک سزا نہیں دی گئی۔ بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ بیگناہ لوگوں کے قتل سے کشمیریوں کو جدوجہد آزادی کو منطقی انجام تک پہنچانے سے نہیں روکا جاسکتا۔