حریت رہنماﺅں ، تنظیموں کا شہدائے جموں کو خراج عقیدت
سرینگر06نومبر ( کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں حریت رہنماﺅں اور تنظیموں نے نومبر1947کے شہدائے جموں کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شہداءکے مشن کو ہر قیمت پر اسکے منطقی انجام تک پہنچانے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کی فورسز ، بھارتی فوجیوں اور ہند و انتہا پسندوں نے جموں کے مختلف علاقوں میں نومبر 1947کے پہلے ہفتے میں لاکھوں کشمیری مسلمانوںکو اس وقت شہید کردیاتھا جب وہ پاکستان ہجرت کررہے تھے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر نظر بند چیئرمین مسرت عالم بٹ نے نئی دہلی کی تہاڑ جیل سے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ جموں کا قتل عام بھارت کی طرف سے 27 اکتوبر 1947 کوجموں و کشمیر پر غیر قانونی فوجی قبضے کے بعد منظم نسلی تطہیر کی پہلی کارروائی اور ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال ہے۔ انہوں نے جموں کے مسلمانوں کی بیش بہا قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ہم جموں کے 4 لاکھ شہداء کے مقدس خون کے مقروض ہیں اور کشمیری عوام آج کے روز اپنے اس عہد کا اعادہ کرتے ہیں کہ و ہ جدوجہد آزادی کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھیں گے۔ مسرت عالم بٹ نے کشمیر کے آزادی پسند عوام کی بہادری اور ثابت قدمی کو سراہا جنہیں 10 لاکھ سے زائد بھارتی فوج نے محاصرے میں لے رکھا ہے اور انہیں بدترین قسم کی نسل کشی، جبر و استبداد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا ہے جس کا مشاہدہ انسانی تاریخ نے آج تک شاید ہی کیا ہو۔مسرت عالم بٹ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کو انکے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے مطالبے کی باداش میں بدترین مظالم کا نشانہ بنانے پر بھارت کے خلاف کارروائی کریں۔ انہوںنے کہا کہ عالمی برادری کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی قیادت میں مسئلہ کشمیر کو عالمی ادارے کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لیے آگے آنا چاہیے ۔
میرواعظ عمر فاروق کی قیادت میں قائم حریت فورم نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں جموں قتل عام کے شہداءکو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جموں کے مسلمانوں کی نسل کشی کشمیر کی جدوجہد آزادی کی تاریخ کا ایک انتہائی دردناک باب ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ مقبوضہ علاقے کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے لاکھوں مسلمانوں کا بہیمانہ قتل ایک گھناو¿نہ فعل ہے اور یہ انتہائی شرمناک ہے کہ یہ فعل اقتدار میں رہنے والوں کی سرپرستی میں منظم اور منصوبہ بند طریقے سے انجام دیا گیا ۔حریت فورم نے جموں خطے کے مسلمانوں کی قربانیوں کو حق خودارادیت کے لیے جاری تحریک کا قیمتی اثاثہ قرار دیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ کشمیری اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں ۔جموں و کشمیر ماس موومنٹ کے چیئرمین مولوی بشیر احمد عرفانی نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ جموں کے شہداءکی عظیم قربانی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جموں میں مسلمانوں کا قتل عام کشمیر کی تاریخ کا سب سے ہولناک واقعہ ہے اور 70 سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود اس کی تلخ یادیںکشمیریوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کی بھارتی مظالم سے بچانے کے لئے تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔
جموں و کشمیر فریڈم فرنٹ کے ترجمان نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ 1947 ءسے کشمیریوں کی نسل کشی جاری ہے اور حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پرمقبوضہ جموں وکشمیر میں لاکھوں لوگوں کو شہید کیاجاچکا ہے لیکن دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری شہداءکا مقدس خون یقیناً رنگ لائے گا اور کشمیری عوام جلد آزادی کی صبح دیکھیں گے۔
تحریک وحدت اسلامی جموں و کشمیر کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی سامراج نے 74 سال قبل مقبوضہ علاقے میں کشمیریوں کے قتل عام کا جو ہولناک عمل شروع کیا تھا وہ تاحال جاری ہے جس کے نتیجے میں آزادی کے لیے آواز اٹھانے پر لاکھوں بے گناہ لوگ شہید ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں میں لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام بھارت کی مکاری اور فریب کی زندہ مثال ہے۔انہوں نے کہا کہ اس قتل عام نے جموں خطے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا اور اب نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت وادی کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ وہی خوفناک کھیل کھیل رہی ہے جہاں بھارت کی فوج ہرروز نوجوانوں کا خون بہا رہی ہے تاکہ وادی میں مسلمانوں کی اکثریت کو بھی اقلیت میں تبدیل کیا جا سکے۔
جموں و کشمیر ینگ مینز لیگ کے وائس چیئرمین زاہد اشرف نے اسلام آباد میں ایک بیان میں 6 نومبر 1947 کوجموں خطے میں فرقہ پرست ہندو انتہاپسندوں کی حمایت یافتہ ڈوگرہ حکومت کی طرف سے بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے قتل عام کی مذمت کی۔
جموں و کشمیر سٹوڈنٹس اینڈ یوتھ فورم کے چیئرمین منظور احمد بٹ نے اپنے بیان میں لاکھوں کشمیری شہداءکو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس قتل عام نے غاصب حکومت کے خلاف کشمیریوں کے مزاحمت اور اپنے خواب کی تعبیر کے عزم کو تقویت بخشی۔