محاصرے اور تلاشی

راجوری اور پونچھ اضلاع میں سخت پابندیاں نافذ، انٹرنیٹ سروس معطل

download (5)جموں: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میںقابض انتظامیہ نے بھارتی پارلیمنٹ کی طرف سے متنازعہ جموں وکشمیر شیڈل ٹرائبز بل کی منظوری سے قبل راجوری اور پونچھ اضلاع میں سخت پابندیاں نافذ اور انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی ہے ۔ بل کے ذریعے اونچی ذات کے پہاڑی لوگوں کو شیڈول ٹرائبز کی فہرست میں شامل کیا جارہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جموں و کشمیر شیڈول ٹرائبز آرڈرترمیمی بل 2023 کوبھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا نے منظور کر لیا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں شیڈول ٹرائبز میں حالیہ توسیع کے خلاف بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد ڈپٹی کمشنر سچن کمار ویشیا نے دونوں اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے ۔یہ اقدام گجر اور بکروالبرادریوں کی طرف سے شیڈول ٹرائبز بل کی منظوری کے خلاف احتجاج جاری ہے ۔ جموں کے مختلف علاقوں بشمول راجوری اور پونچھ اضلاع میں بھارت مخالف مظاہروں کو روکنے کیلئے بھارتی پیرا ملٹری اور پولیس اہلکارکو تعینات کیاگیا ہے۔موبائل انٹرنیٹ سروسزکو دونوں اضلاع میں مکمل طور پر معطل کر دیا گیا ہے، جبکہ قابض حکام نے دعوی کیا ہے کہ امن و امان کی صورتحال کو برقراررکھنے کیلئے انٹرنیٹ کی رفتار کو کم کیا گیا ہے۔ قابض حکام مقبوضہ علاقے میں سیاستدانوں کی نقل و حرکت پر بھی کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ متنازعہ بل کے خلاف کسی قسم کے احتجاج کو روکا جا سکے۔گجر اور بکروال برادری کے کارکن گزشتہ کئی مہینوں سے اس بل کی مخالفت کر رہے ہیں ۔گزشتہ کئی دنوں سے اس بل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کر گیا ہے جبکہ قبائلی کارکنوں نے مودی کی بھارتی حکومت سے بل واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس بل کا مقصد گجر اور بکروال برادری کے ووٹ بینک کو تقسیم کرنا ہے۔ایک مقامی سماجی کارکن گفتار احمد نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہاہے کہ راجوری اور پونچھ میں انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے شیڈول ٹرائبز کا درجہ گھٹا کر جموں و کشمیر کی گوجر بکروال کمیونٹی کااستحصال کیا ہے۔
دریں اثنا، جموں میں گوجر بکروال اسٹوڈنٹس الائنس نے کہا ہے کہ دونوں برادریوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون شروع کیا گیا ہے اور پورے خطے میں سینکڑوں کارکنوں کوگرفتار کرلیاگیا ہے ۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مزید دیکھئے
Close
Back to top button