فلسطینیوں اورکشمیریوں کو حق خود ارادیت کی فراہمی کے بغیر دونوں مقبوضہ علاقوں میں آبادی کاتحفظ ممکن نہیں،پاکستان
اقوام متحدہ:پاکستان نے کہا ہے کہ فلسطینیوں اور بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے لوگوں کو حق خود ارادیت کی فراہمی کے بغیر ان علاقوں میں آبادی کا تحفظ ممکن نہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پاکستانی نمائندے سینیٹر محسن عزیز نے ان خیالات کا اظہار نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں سالانہ پارلیمانی سماعت کے دوران خطاب میں کیا۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں لوگوں کو ان کے بنیادی حق ،حق خودارادیت سے محروم کر دیا جائے تو آبادی کے تحفظ کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 4 ماہ میں فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کو دبانے کے نتائج سامنے ہیں ، غزہ میں اسرائیلی جارحیت سے 27ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں نے 20 لاکھ بے گھر فلسطینیوں کی مشکلات اور مصائب کو بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے اس دکھ کی گھڑی میں فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ پاکستان کی مکمل حمایت اور یکجہتی کا اعادہ کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ جنگ بندی اور فلسطینیوں کی مشکلات میں کمی لانے سے پہلے دنیا کو مزید کتنا خون، بھوک اور بربریت کا مشاہدہ کرنا ہوگا۔سینیٹر محسن عزیز نے شرکا کی توجہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے لوگوں کے حق خودارادیت سے انکار کی طرف بھی مبذول کرائی جہاں ایک لاکھ سے زائد کشمیری اپنی جدوجہد آزادی میں شہید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کے یکطرفہ اقدامات کے بعد کشمیر کا المیہ شدت اختیار کر گیا ہے، 9لاکھ سے زیادہ بھارتی قابض فوجیوں نے وحشیانہ کریک ڈان شروع کیا،کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا اور 15ہزار کشمیری نوجوانوں کو اغوا کیا۔انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کیلئے ایک مشترکہ کوشش جاری ہے جو سلامتی کونسل کی قراردادوں کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔ سینیٹر محسن عزیزنے اس بات کا اعادہ کیا کہ امن، سلامتی اور استحکام کو یقینی بنائے اور لوگوں کو اپنے بنیادی حق ،حق خود ارادیت کی فراہمی بغیر آبادی کا تحفظ ممکن نہیں ۔ واضح رہے کہ سالانہ پارلیمانی سماعت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر اور قومی پارلیمنٹس کی عالمی تنظیم انٹر پارلیمنٹری یونین کے درمیان مشترکہ اقدام ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس اور آئی پی یو کی صدر ٹولیا ایکسن تقریبا 300 شرکا کی میزبانی کر رہے ہیں جن میں 70 سے زیادہ ممالک سے اراکین پارلیمنٹ، سپیکرز، مشیران اور ماہرین شامل ہیں۔