کسانوں کے احتجاج نے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا، عالمی استحکام کے لئے خطرہ پیدا کردیا
اسلام آباد: بھارت میں کسانوں کے شدید احتجاج سے پوری دنیا میں ممکنہ عدم استحکام اور بدامنی کے خدشات پیدا ہوئے ہیں کیونکہ دنیا بھر میں کسان اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر غم وغصے کا اظہارکررہے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یورپ سے لے کر بھارت اور دیگر ممالک میں کسان بڑھتی ہوئی لاگت، ضوابط کے بوجھ اور مارکیٹ کی کمزوری کے باعث متحرک ہو رہے ہیں جس سے بدامنی کے واضح امکانات پیدا ہورہے ہیں۔فرانس کے دارالحکومت پیرس میں زرعی گاڑیوں کے حالیہ اجتماع اور یورپی یونین کے اداروں کے قریب برسلز کی سڑکوں کو ٹریکٹروں سے بند کرنے سے مطالبات پر کان نہ دھرنے اورسخت ضوابط کے خلاف کسانوں کی ناراضگی واضح ہوگئی۔ اسی طرح کے جذبات اٹلی، اسپین، سوئٹزرلینڈ، رومانیہ اور جرمنی میں بھی پائے جاتے ہیںجہاں کسانوں نے سبسڈی میں کٹوتیوں اور درآمدی دبا ئوکے خلاف ریلیاں نکالیں۔ امریکہ میں کسان اقتصادی چیلنجوں سے نمٹ رہے ہیں اور کارپوریٹ کمپنیوں کی طرف سے قیمتیں کم کرنے کے الزامات لگا رہے ہیں۔تاہم بھارت میں کسانوں کے احتجاج سے جس میں لاکھوں چھوٹے کسان شامل ہیں، عالمی رجحان میں مزید شدت آنے کا خدشہ ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے کسانوں کو سبسڈی سے مطمئن کرنے کی کوششیں بڑھتے ہوئے عدم اطمینان کو ختم کرنے میں ناکام رہی ہیں جس کے نتیجے میں ملک گیر مظاہرے اور ہڑتالیں شروع ہو رہی ہیں۔کسانوں کی بے چینی کی عالمی لہر دنیا بھر کی حکومتوں کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے تناظرمیں پائیدار زرعی پالیسیوں کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔ جب ممالک خوراک کی پیداوار اور تقسیم کی پیچیدگیوں سے نبردآزما ہوتی ہیں، کسانوں کا احتجاج اس اہم کردار کی یاد دہانی کراتا ہے جو کاشتکار خوراک کے تحفظ اور استحکام کو یقینی بنانے میں ادا کرتے ہیں۔کسانوں کا احتجاج بامعنی بات چیت کا تقاضا کرتا ہے اور بڑھتے ہوئے عدم اطمینان کو ختم کرنے کے لئے خوراک کے عالمی نظام اور سیاسی استحکام کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔