مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ جموں وکشمیرمیں فارسٹ گارڈ ”فیرن”پہننے پر معطل

langate-forestsسرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرکے ضلع کپواڑہ میں قابض حکام نے ڈیوٹی کے دوران ”فیرن” پہننے پر ایک فارسٹ گارڈ کو معطل کر دیا ہے جس سے انتہائی جابرانہ حکم اور کشمیری لباس کی توہین قرار دیا جا رہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ”فیرن” کشمیریوں کا ایک روایتی لباس ہے جو وہ خاص طورپر سردی سے بچنے کے لئے موسم سرما میں پہنتے ہیں۔ ڈویژنل فارسٹ آفیسر(ڈی ایف او)لنگیٹ کی طرف سے جاری کردہ فاریسٹ گارڈ بشیر احمد دھوبی کی معطلی کاحکمنامہ شدید تنقید کی زد میں ہے اورلوگ اسے ذات پات کی بنیاد پر تعصب قراردے رہے ہیں۔ حکمنامے میں استعمال کئے گئے الفاظ سے جن میں ڈی ایف او نے فیرن پہننے کی وجہ سے فارسٹ گارڈ کو چرواہے سے تشبیہ دی ہے ، مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کے کارکنوں اور کمیونٹی ارکان میں شدید تشویش پیداہوئی ہے۔ ڈی ایف او لنگیٹ نے حال ہی میں معطلی کا حکمنامہ جاری کرتے ہوئے دعوی کیا کہ فاریسٹ چیک پوسٹ لنگیٹ کے اچانک دورے کے دوران انہوں نے ایک فاریسٹ گارڈ کو چرواہے کی طرح ”فیرن ”پہنے ہوئے دیکھا۔ ناقدین نے فاریسٹ اہلکاروں کے لیے مناسب لباس کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے سرکاری حکمنامے میں چرواہے سے تشبیہ کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ روایتی لباس ”فیرن” کی توہین سے لوگوں میں غم و غصہ پیدا ہواہے اورانہوں نے کشمیری ثقافت اور شناخت پر اس طرح کے تبصروں پر سوالات اٹھائے ہیں۔
پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے ایکس پر ایک بیان میں حکم نامے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے روایات سے تعصب کا اظہارہوتا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا چرواہے انسان نہیں ہوتے ہیں؟ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مقامی انتظامیہ فوری طور پر کارروائی کرے گی۔ انسانی حقوق کے کارکن ایڈووکیٹ میر عمران نے اپنی فیس بک پوسٹ میں حکمنامے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ڈی ایف او لنگیٹ کی جانب سے فیس بک پر وائرل ہونے والا معطلی کا حکمنامہ ذات پات پر مبنی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس سے سماجی حیثیت کی بنیاد پر امتیازی سلوک کی بدبو آتی ہے۔ کیا فیرن پہنناپسماندگی یا چرواہے کی نشانی ہے؟ انہوں نے کہاکہ چرواہے کا پیشہ قابل احترام ہے حتی کہ انبیاء نے بھی جانورپالے ہیں۔ یہ بیان نہ صرف غیر آئینی ہے بلکہ ذات پات پر مبنی ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button