بنگلورو: تبدیلی مذہب کا قانون مسلمانوں کو ہراساں کرنے کا ہتھکنڈا ہے
بنگلورو 08 نومبر (کے ایم ایس) بھارتی حکومت نے اترپردیش، مدھیہ پردیش اور گجرات کے بعد ریاست کرناٹک میں بھی تبدیلی مذہب کا قانون لاگو کرنے کا عندیہ دے رہی ہے جس پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق راشٹریہ مسلم مورچہ کرناٹک کے صدر مفتی عزیر احمد نے کہا کہ تبدیلی مذہب کاقانون آئین کی دفعہ 19 کی خلاف ورزی ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مولانا عزیرنے کہا کہ اس طرح کے قانون بنانے کا مقصد مسلم سماج کو نشانہ بناکر دیگر مذاہب کے لوگوں کے ذریعے سیاسی مقاصد حاصل کرنا ہے۔کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ اورقائد حزب اختلاف سدرامیا نے کہاکہ کانگریس جبراً تبدیلی مذہب کے خلاف ہے تاہم جو لوگ اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کرنا چاہتے ہیں انہیں روکا نہیں جانا چاہیے۔
دریں اثناءمسیحی پادریوں کے ایک وفد نے ریاست کے وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی سے ملاقات کرکے اس قانون پر تشویش کا اظہار کیا ۔ ویلفیئر پارٹی کرناٹک کے صدر ایڈووکیٹ طاہر حسین نے اتر پردیش میں تبدیلی مذہب کے قانون کے نفاذ کے بعد والے حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تبدیلی مذہب کا قانون آر ایس ایس کا ایجنڈا ہے جس کو نافذ کرنے کا مقصد مسلمانوں اور پسماندہ طبقات کو ہراساں کرنا ہے جو قابل مذمت ہے۔
حال ہی میں وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی نے کہا تھا کہ حکومت جبرا ًیا لالچ کے ذریعے مذہب تبدیل کرنے کے خلاف قانون لانے پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔