مودی حکومت پانی کو پاکستان کے خلاف ایک جنگی ہتھیارکے طورپر استعمال کررہی ہے
اسلام آباد:بھارت میں 2014میں نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتیہ جنتاپارٹی کی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے ،مودی حکومت پانی کو پاکستان کے خلاف ایک جنگی ہتھیار طور پر انتشار اور افراتفری پھیلانے کیلئے استعمال کررہی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے آج عالمی یوم آب کے موقع پر کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت دانستہ طورپر پاکستان کا پانی روک کر اسے نقصان پہنچاناچاہتا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آبی وسائل کو کنٹرول کرکے خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے اور پاکستان کو ایک صحرا میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدے پر 1960میں دستخط کیے گئے تھے ۔اس معاہدے کے تحت تین دریائوں کا پانی بھارت اور تین کا پاکستان کو استعمال کرنے کا اختیار دیاگیا تھا۔یہ معاہدہ پاکستان کے لیے ایک اہم لائف لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔ مودی حکومت قدرتی آفات کو بھی پاکستان کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ بھارت موسم برسات کے دوران بغیر کسی پیشگی اطلاع کے سیلابی پانی پاکستان میں چھوڑ دیتا ہے جس سے بڑے پیمانے پر علاقہ زیر آب آنے کے علاوہ کھڑی فصلیں تباہ، مویشیوں، گھروں اور عمارتوں کو بھاری نقصان پہنچاتا ہے ۔ بھارت پاکستان کی زرخیز اراضی کو سیلاب کے ذریعے صحرائوں میں تبدیل کرنے کے منصوبے پر بھی عمل پیراہے۔ بھارت کی طرف سے سیلابی پانی کو کنٹرول کرنا سندھ طاس معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹنے اور بین الاقوامی معاہدوں کو توڑنے کی بھارت کی قومی پالیسی کے عین مطابق ہے۔رپورٹ کے مطابق بھارت کے آبی وسائل کے وزیر نے کہا تھا کہ مودی حکومت نے تین دریائوں سے پاکستان جانے والے پانی کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔بھارت پہلے ہی ان دریائوں کے پانی کا رخ موڑ کر تقریبا 94فیصد پانی استعمال کر رہا ہے اور ان پانیوں کو پاکستان کی طرف جانے دینے کے بجائے اسکے استعمال کیلئے نئے نئے منصوبے بنارہا ہے۔ رپورٹ میں مزیدکہا گیا کہ پانی کی فراہمی میں کمی کی بات کسی بھی ملک کے لیے خاص طور پر پاکستان جیسے ملک کے لیے تشویشناک ہے۔ ماہرین پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ پاکستان پانی کی قلت کے دہانے پر ہے جس کی وجہ بھارت کی طرف سے ملک میں بہنے والے دریائوں پر متعدد ڈیموں کی تعمیر ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور عالمی برادری کو بھارت پر دبائو ڈا لنا چاہیے کہ وہ بالخصوص قدرتی آفات کے دوران بین الاقوامی معاہدوں پر عملدرآمد کرے۔