کشمیری سرکاری ملازمین سوشل میڈیا پرحکومت کی پالیسیوں پر تنقیدسے باز رہیں: حکومتی انتباہ
سرینگر:مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت نے کشمیری سرکاری ملازمین کی طرف سے حکومت کی پالیسیوں اوراقدامات پر تنقید کے لئے سوشل میڈیا کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کردی ہے اور سرکاری ملازمین کوتازہ انتباہ جاری کیا ہے کہ وہ حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات پر تنقید کرنے کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال سے باز رہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک سرکلر میں سرکاری ملازمین کو حکومتی پالیسیوں یا اقدامات کے خلاف تنقیدی مواد پوسٹ، ٹویٹ یا شیئر کرنے سے منع کیا گیا ہے۔سوشل میڈیا پیجز، کمیونٹیز یا مائیکرو بلاگز پر حکومتی پالیسیوں یا اقدامات پر بحث یا تنقید میں حصہ لینے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ بی جے پی حکومت نے سیاسی، سیکولرمخالف یا فرقہ وارانہ سمجھے جانے والے صفحات، کمیونٹیز یا ٹویٹر ہینڈلز کو سبسکرائب کرنے سے منع کیا ہے جس سے سیکولر اقدار سے ہندوتوا کی طرف منتقلی کا اشارہ ملتا ہے۔ملازمین کو سوشل میڈیا پر حکومتی پالیسیوں کا دفاع اور وضاحت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سرکلرمیں ملازمین کو آن لائن شکایات کرنے سے منع کیاگیاہے۔سرکلر میں خبردار کیا گیا کہ ان رہنما خطوط کی خلاف ورزی کو بدانتظامی تصور کیا جائے گا اور اس کے مرتکب افراد کے خلاف تادیبی کارروائی کی جاسکتی ہے۔سرکلر سے آزادی اظہار رائے کے حامیوں میں تشویش پیدا ہوئی ہے جن کا استدلال ہے کہ یہ عوامی مفاد کے معاملات پر اظہار رائے کے سرکاری ملازمین کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام مقامی ملازمین کو سوشل میڈیا کی تنقید کی آڑ میں ملازمت سے برطرف کرنے کا ایک اوربہانہ ہے۔