کشمیر کی صورتحال صحافیوں کے لیے جابرانہ ہے:امریکی میڈیا ہاوس کا فہد شاہ کی حمایت کا عزم
سرینگر یکم مارچ (کے ایم ایس)امریکی جریدے ”دی کرسچن سائنس مانیٹر “نے غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیری صحافی فہد شاہ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کی صورتحال صحافیوں کے لیے انتہائی جابرانہ ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کرسچن سائنس مانیٹرنے جو مضامین کو روزانہ آن لائن فارمیٹ کے ساتھ ساتھ ہفتہ وار پرنٹ ایڈیشن میں بھی شائع کرتا ہے،”کشمیری صحافی فہد شاہ نظربند ہے“کے عنوان سے ایک مضمون میں لکھا: فہد شاہ کو جنہوں نے کئی سال تک کشمیر سے کرسچن سائنس مانیٹرکے لئے کام کیا ہے،کشمیری حکام نے 4 فروری 2022 کو گرفتار کیا اور وہ اب بھی پولیس کی حراست میں ہیں۔Amelia Newcombنے اپنے مضمون میں لکھا کہ فہد شاہ کے وکلاءبالآخر 26 فروری کوان کی عبوری ضمانت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے لیکن انہیں ایک اور مقدمے میں فوری طور پر دوبارہ گرفتار کیا گیا۔فہد شاہ جو کشمیر والا کے ایڈیٹر ہیں، کشمیری زندگی کے بارے میںجس میں سیاست اور سلامتی سے متعلق خبریں بھی شامل ہیں، ایمانداری سے اور وسیع پیمانے پر رپورٹنگ جاری رکھنے پر شدید دباو¿ میں تھے۔ان خبروں کی بنیاد پر فہد شاہ کے خلاف پہلے مقدمے میں بغاوت کا الزام عائد کیا گیا تھا۔جس خبرپر ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیاگیا اس میںبھارتی فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے ایک نوجوان کے اہل خانہ کے حوالے سے بتایا گیا تھاکہ وہ بے قصور تھا حالانکہ اس خبر میں سیکورٹی حکام کا نقطہ نظر بھی شامل کیاگیا تھا جنہوں نے نوجوان کو ایک عسکریت پسندقراردیاتھا۔ 26 فروری کی شام کو فہد کو امام صاحب پولیس سٹیشن منتقل کر دیا گیا جو دارالحکومت سرینگر سے تقریباً 35 میل دور ہے۔ فہد شاہ کے دوست انہیں اس بات سے آگاہ کرتے رہتے ہیں کہ ان کی حراست کے حوالے سے کیا ہو رہا ہے، لیکن غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے وہ شدید ذہنی دباو¿ میں ہیں۔مضمون میں لکھا گیا ہے کہ کشمیر والا کا عملہ فہد شاہ کی اشاعت اور وکالت جاری رکھے ہوئے ہے۔آخر میںدی کرسچن سائنس مانیٹر نے فہد شاہ کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔