مقبوضہ جموں و کشمیر: اسپتالوں میں گرمی کے انتظامات نہ ہونے کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا
سرینگر13نومبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں وادی کشمیر کے اسپتالوں میں داخل مریض گرمی کے انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے راتیں کانپتے ہوئے گزار نے پر مجبورہیں جب کہ اسپتال حکام ایئر کنڈیشن کو آن کرنے کے لیے 15 نومبر کا انتظار کر رہے ہیں کیونکہ یہ تاریخ حکام نے موسم سرما کے آغاز کے طور پر مقرر کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نومبر کے مہینے میں مقبوضہ جموں وکشمیر کے بیشتر اضلاع میں رات کے درجہ حرارت میں تیزی سے کمی دیکھی گئی۔ جہاں شدید سردی سے زیادہ تر لوگ پریشان ہیں، وہیں ہسپتالوں میں خاص طور پران میں داخل مریضوں کے لیے صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔ایس ایم ایچ ایس اسپتال، بون اینڈ جوائنٹ اسپتال، لل دید اسپتال، جی بی پنتھ اسپتال،صورہ اسپتال اور دیگر اسپتالوں میں سینٹرل ہیٹنگ سسٹم ابھی شروع ہونا باقی ہے۔ ہسپتال انتظامیہ نے صحافیوں کو بتایا کہ حکام کی ہدایت پر ہسپتالوں میں ہیٹنگ سسٹم 15 نومبر کو شروع ہوجاتاہے۔ ایک سینئرعہدیدار نے بتایا کہ یہ اوپر سے حکم ہے اور ہم اس بارے میں کچھ نہیں کرسکتے۔ بہت سے مریضوں کے تیماردار شکایت کر رہے ہیں کہ سردی سے ان کے مریضوں کی صحتیابی کی رفتار سست ہوگئی ہے اور بعض صورتوں میں مریضوں کی حالت مزید خراب ہو گئی ہے۔منظور حقاق نے جن کے 77 سالہ والدایس ایم ایچ ایس اسپتال میں داخل ہیں، بتایا کہ جب سے ان کے والد کو اسپتال لایا گیا ، وہ چارراتوں سے سو نہیں پائے۔انہیں بخارہے اور سردی لگ رہی ہے۔ ہم انہیں کتنی ہی کمبلوں میں لپیٹ لیں، انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا اور وہ رات بھر کانپتے رہتے ہیں۔ پریشان بیٹے نے بتایا کہ اہلخانہ مریض کو گرم رکھنے کے لیے کینٹین سے گرم پانی کی بوتلوں کا بندوبست کرتے ہیں۔منظور نے بتایا کہ ان کے والد ذیابیطس کے مریض ہیں اورہمیں خدشہ ہے کہ پانی کی گرم بوتلوں سے انہیںچھالے پڑسکتے ہیں جس سے مزید مسائل پیداہوسکتے ہیں۔