بھارت :میگھالیہ میں آسام کے تین مسلمان نوجوانوں کو زندہ جلا دیا گیا
شیلانگ:بھارت کی ریاست میگھالیہ میں ہندو انتہاپسندوں کے ایک گروپ نے آسام کے تین مسلمان نوجوانوں کو زندہ جلا دیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلمان نوجوانوں جمال علی، نور محمد اور زاہد الاسلام کے وحشیانہ قتل کے بعد آسام میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ مسلم اسٹوڈنٹ یونین آف آسام کے صدر عاشق ربانی نے بتایا کہ نوجوانوں کو آسام کے ضلع گولپارہ سے میگھالیہ جاتے ہوئے قتل کیا گیا، کچھ لوگوں نے انہیں روکا اوران پر حملہ کردیا۔نوجوانوں کی جلی ہوئی لاشوں کو جنگل میں عارضی قبر میں دفن کر دیا گیا۔ طالب علم رہنما عاشق ربانی نے صحافیوں کو بتایا کہ متاثرین چھوٹے تاجر تھے جو کسی کام کے سلسلے میں میگھالیہ جا رہے تھے ۔ انہوں نے قتل کی سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کرانے اور متاثرین کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا۔ربانی نے کہا کہ ایم ایس یو اے کے ایک وفد نے اس سلسلے میں میگھالیہ پولیس حکام سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے الزام لگایا کہ متاثرین مویشیوں کو ذبح کرنے میں ملوث تھے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر وہ مویشیوں کے ذبیحہ میں ملوث تھے تو پولیس اس سلسلے میں کیا کر رہی تھی۔آسام میں سیلاب سے متاثرہ مسلم اکثریتی علاقوں کے لوگ کام کے لیے میگھالیہ اور ناگالینڈ جاتے ہیں۔ربانی نے بتایاکہ علاقے کے مقامی لوگ ان سے بھتہ لیتے ہیں اور معمولی باتوں پر ان پر تشدد کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ برسوں سے یہی چل رہا ہے، یہ کوئی نئی بات نہیں ہے کیونکہ میگھالیہ اورناگالینڈ کی حکومتیں مجرموں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ابھی تک اس کیس میں کسی کو گرفتارنہیں کیاگیا ۔