مودی حکومت نے بھارت میں مسلمانوں کا جینا دوبھرکردیا
بھارتی مسلمان اپنے ہی ملک میں دوسرے درجے کے شہری بن گئے ہیں ، بی بی سی
نئی دلی: بھارت میں مودی حکومت نے مسلمانوں کا جینا دوبھر کردیا ہے۔ہر گزرتے دن کے ساتھ بھارتی مسلمانوں پر زمین تنگ کی جارہی ہے اور وہ اپنے ہی ملک میں دوسرے درجے کے شہری بن کر رہ گئے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارت میں مسلمانوں پر ڈھائے جانیوالے مظالم کے حوالے سے بی بی سی کی رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ ہندوتوا مودی حکومت کے زیر اثر بھارت میں مسلمانوں کا جینا محال ہو گیا ہے۔مودی حکومت بھارتی مسلمانوں کی شناخت اور حقوق مٹانے کے لیے مختلف اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔مودی کے دورِ اقتدار میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دی جارہی ہے۔بی بی سی نے رپورٹ میں بھارتی مسلمانوں کے حقوق سلب کرنے اور ان پرمظالم کے حوالے سے چشم کشا انکشافات کئے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق بی جے پی کی حکومت میں مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر، مسلمانوں کے گھروں اور کاروباری مراکز کو مسمار کرنا، مساجد پر قبضے، مسلم خواتین کی انٹرنیٹ پر ہرزہ سرائی اور دیگر پر تشدد واقعات میںسنگین حد تک اضافہ ہوا ہے ۔6سال قبل آگرہ کے ایک سکول میں مسلمان لڑکے کے چہرے پر سیاہی مل دی گئی تھی ۔ایک بھارتی بچے نے بی بی سی کو بتایا کہ مسلمان ہونے پر اسے سکول میں پاکستانی دہشت گرد کے نام سے پکارا جاتا ہے۔بھارتی فضائیہ کی فروری 2019 میں پاکستان میں دراندازی کے بعد بھارتی مسلمانوں کو دھمکایا گیا کہ اگر پاکستان نے بھارت پر میزائل حملہ کیا تو ہم بھارتی مسلمانوں کو ان کے گھروں میں گھس کر ماریں گے۔انتہا پسند ہندوئوں نے ریل میں سفر کرتے مسلمانوں کو گائے کا گوشت لے جانے کے الزام میں شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔2020میں متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ پر دارلحکومت نئی دلی میں ہونے والے فسادات میں 50سے زائد مسلمانوں کو شہید کیاگیا تھا۔بی جے پی جان بوجھ کر بھارت میں مسلمانوں کی نمائندگی کو ختم کر رہی ہے،۔ بھارتی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں کوئی مسلم وزیر نہیں ہے۔انتہا پسند بی جے پی نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت میں بڑھتے ہوئے اسلام مخالف بیانیہ کا ملبہ میڈیا ہائوسز پر ڈال دیا ہے۔بھارتی مسلمان اپنے ہی ملک میں دوسرے درجے کے شہری بن چکے ہیں۔