میر واعظ کا تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ
بھارتی فوجیوں کی مختلف علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں
سرینگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے ایک میڈیا انٹرویو میں افسوس کا اظہار کیا کہ کشمیرکا تنازعہ سات دہائیوں سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک حل نہ ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ اس عرصے کے دوران بھارت اور پاکستان کے درمیان اس مسئلے پر کئی جنگیں بھی ہوئیں۔ انہوں نے کشمیری عوام کی امنگوں اور خواہشات کا احترام کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور تنازعے کے فریقین کے درمیان مذاکرات اور تعاون کے پرامن طریقوں کے لیے حریت کانفرنس کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی بھارتی اقدامات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات نے مسئلہ کشمیر کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے اور مقبوضہ جموںوکشمیر کے لوگوں کو بے اختیار کر دیا ہے۔ میرواعظ نے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کو عوام کی مرضی کی نمائندگی کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو افسوسناک ہے۔
دریں اثناء بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ جموں وکشمیرکے بانڈی پورہ، شوپیاں، پونچھ، راجوری اور کٹھوعہ اضلاع کے مختلف علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں کیں۔ بھارتی فوجیوں، پیراملٹری اور پولیس اہلکاروں نے ان کارروائیوں کے دوران خواتین سمیت لوگوں کو ہراساں کیا، انہیںشدید تشدد کا نشانہ بنایا اور گھریلو اشیاء کی توڑ پھوڑ کی۔
ادھر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے راجوری کے علاقے بدھل میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کی طرف سے 5 اگست 2019کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بلا لحاظ مذہب ، نسل یاذات کشمیریوں کے لیے ناقابل قبول ہے ۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام اپنی منفرد شناخت کے تحفظ کے لیے متحد ہیں۔
ضلع راجوری کے علاقے کیری میں بھارتی فوج کے ایک اہلکار نے اپنے تربیتی کیمپ میں اپنی سروس رائفل سے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی۔ اس تازہ واقعے سے جنوری 2007 سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں خودکشی کرنے والے بھارتی فوجیوں اورپولیس اہلکاروں کی تعداد بڑھ کر 598 ہوگئی ہے۔