مقبوضہ جموں و کشمیر

بلقیس بانو کیس : سزا یافتہ مجرموں کی رہائی پر امریکی وزیر خارجہ کے نام ایک کھلا خط

واشنگٹن ڈی سی19 اگست (کے ایم ایس)
امریکہ میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم انٹرنیشنل سوسائٹی فار پیس اینڈ جسٹس نے بھارت میں2002کے گجرات فسادات کے دوران ایک مسلم خاتون کی اجتماعی عصمت دری اور اسکے اہلخانہ کے قتل میں ملوث 11مجرموں کی سزائوں کی معافی پر وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے نام ایک کھلا خط لکھا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اس کھلے خط میں انسانی حقوق کی تنظیم نے اجتماعی عصمت دری اور قتل میں ملوث مجرموں کی سزامعاف کرنے کے بھارتی حکومت کے فیصلے کو بھارت میں انصاف کی طلب گار عصمت دری کا نشانہ بننے والی ہرخاتون اور گجرات فسادات کے متاثرین کے منہ پر ایک طمانچہ قراردیا ہے ۔ 03 مارچ 2002کو احمد آباد کے قریب رندھیک پور گائوں میں مسلم کش فسادات کے دوران مسلم خاتون بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور اسکے 7اہلخانہ کو قتل کردیاگیاتھا ۔ جب یہ شرمناک واقعہ پیش آیا تو اس وقت بلقیس کی عمر 21سال تھی اور وہ پانچ ماہ کی حاملہ تھی ۔ ممبئی کی ایک خصوصی سی بی آئی عدالت نے 2008میں اس مقدمے میں11ہندئوکو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ انہیں 15اگست کو برطانیہ سے بھارت کی آزادی کے 75برس پورے ہونے کے موقع پر گجرات کے ریاستی پینل کی سفارش پر رہا کردیاگیا ۔ انٹرنیشنل سوسائٹی فار پیس اینڈ جسٹس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے 15اگست کو لال قلعے سے کئے گئے خطاب اوربھارت کی خواتین کی ترقی پر زوردینے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کی ترقی کا نریندر مودی کادعویٰ کھوکھلا ہے ۔ اجتماعی عصمت دری اور قتل کے سنگین جرم میں عمر قید کی سزا پانے والے 11ہندوئوں کی سزا معاف کر کے رہا کردیا گیاہے اور اقوام متحدہ نے اجتماعی عصمت دری اور قتل عام کو ایک جنگی جرم اورانسانیت کے خلاف جرم قراردے رکھا ہے ۔ تنظیم کے آئوٹ ریچ ڈائریکٹر ڈیوڈ اینڈرسن نے کہا کہ بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بننے کے بعد سے صدمے اور دکھ کی عمر قید کاٹ رہی ہیں اور سب سے مناسب تو یہی تھا کہ بے حرمتی کرنے والے مجرموںکی عمر قید کو یقینی بنایا جاتا ۔انہوں نے مزید کہاکہ گجرات فسادات کے دوران مظالم اور قتل عام میں ملوث بہت سے دیگر افراد کو بھی انصاف اور احتساب کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا ۔ڈیوڈ اینڈرسن نے کہا کہ مودی کی سیاسی جماعت کے ساتھ ساتھ دیگر ہندو قوم پرست تنظیموں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل ،راشٹریہ سوایم سیوک سنگھ ہندو بالادستی کے ہندوتوا نظریہ کے زیر اثر ہیںاور انہیں گزشتہ ایک صدی کے دوران بھارت میں ظلم و تشدد ، قتل عام اور فسادات کی وجہ سے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیاجانا چاہیے ۔ انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ وہ بیک وقت بھارت میں خواتین کی ترقی کی بات اور اجتماعی عصمت دری کے ملزموں کی رہائی کاحکم نہیں دے سکتے ہیں ۔ ڈیوڈ اینڈرسن نے کہا کہ اگرنریندر مودی چاہتے ہیں کہ ان کا ملک ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہو، تو انہیں ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جن کے تحت معاشرے میں تمام عقائد کی خواتین کو مساوی حیثیت حاصل ہو اوربھارت اس وقت تک مہذب دنیا کا حصہ نہیں بن سکتا جب تک کہ اسے لیڈر مجرموں کو رہا کر کے اس پر جشن مناتے رہیں گے ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button