مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارت جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے

rajnatسرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ بھارت1947 میں اپنی آزادی کے بعد سے جنوبی ایشیا میں امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور نئی دہلی کا اپنی بالادستی قائم کرنے کا ایجنڈا علاقائی استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کشمیرمیڈیاسروس کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ 2014میں نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے علاقائی امن کو لاحق خطرات میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ 5اگست 2019کو مودی حکومت کے متنازعہ اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ علاقائی امن کو کس طرح نظرانداز کررہی ہے۔ماہرین نے خطے کے حوالے سے ا شتعال انگیز بیانات پر وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور وزیر داخلہ امیت شاہ سمیت بھارتی فوجی اور ہندوتوا رہنمائوں پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ وہ کشیدگی کوہوا دے رہے اورمقبوضہ جموں وکشمیر کے لوگوں کی جائز امنگوں کو دبانے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ بی جے پی حکومت کا ظالمانہ اور غیر جمہوری طرز عمل جنوبی ایشیا کے امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے اوربھارت کی ہٹ دھرمی خطے میں عدم استحکام کا باعث ہے۔ماہرین نے اکتوبر 1947میں بھارت کی فوجی جارحیت کا حوالہ دیتے ہوئے جس کی وجہ سے اس نے علاقے پر قبضہ جمایاتھا ، کہا کہ اس نے جموں وکشمیر میں رائے شماری کرانے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کوششوں میں ہمیشہ رکاروٹیں کھڑی کیں۔ انہوں نے سات دہائیوں سے زائد عرصے سے حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے والے کشمیریوں کی آوازوں کو دبانے کے لیے ریاستی دہشت گردی کے استعمال پر بھارت کی مذمت کی۔ بھارت کی طرف سے عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات اور اپنے پڑوسیوں کے خلاف جارحیت کو اجاگر کرتے ہوئے ماہرین نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں امن کے حصول کی کوششوں میں سب سے آگے رہا ہے اور خطے میں بھارت کے منفی کردار کے بارے میں دنیا کو بار بار آگاہ کرتا رہا ہے۔ماہرین نے بین الاقوامی برادری پر زوردیاکہ وہ جنوبی ایشیا میں بھارت کے منفی کردار کو تسلیم کرے اور خطے میں پائیدار کو یقینی بنانے کے لیے اپنی بالادستی قائم کرنے کے بھارتی عزائم کا سدباب کرے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button