دنیا کی سب سے بڑی نام نہادجمہورت میں محض ایک کانفرنس سے خطاب پر گوتم نولکھا کو چارسال بعد ضمانت ملی
نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے چارسال بعد بالآ خرمعروف سماجی کارکن گوتم نولکھا کی ضمانت منظورکر تے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیاہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق گوتم نولکھا کو31دسمبر 2017 کو مہاراشٹر کے شہر پونے میں ایک کانفرنس سے خطاب کرنے پر 14اپریل2020 کوگرفتارکیاگیا تھا۔رپورٹ کے مطابق عدالت نے نولکھا کو ان کی عمر کی وجہ سے ضمانت دی ہے۔ عدالت نے اس حقیقت کو بھی مدنظر رکھا کہ مقدمے کی سماعت طویل ہونے والی ہے اور اس مقدمے کے کچھ شریک ملزمین کو پہلے ہی ضمانت دی جا چکی ہے۔گوتم نولکھا ابتدائی سالوں میں جیل میں رہے اور 10نومبر 2022سے نوی ممبئی میں گھر میں نظر بندتھے۔ گوتم نولکھا پر کانفرنس میں اشتعال انگیز تقریر کرنے کا الزام ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ان کی تقریر نے اگلے دن مغربی مہاراشٹر میں ایک جنگی یادگار کے قریب تشدد کو ہوا دی۔ اس کیس میں 16لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں انسانی حقوق کے کارکن، وکلا، مصنفین اور ماہرین تعلیم شامل ہیں۔ ان گرفتاریوں پر برسوں سے تنقید ہو رہی ہے۔بھارت کی تحقیقاتی ایجنسیوں پر ملزمان کے الیکرانک آلات میں شواہد پلانٹ کرنے کا الزام ہے ۔اپریل میں شوما سین کو اس معاملے میں ضمانت مل گئی تھی۔ 2021میں ٹریڈ یونینسٹ اور وکیل سدھا بھاردواج کو ضمانت دی گئی تھی۔سماجی کارکن آنند تیلتمبڑے کو 2022میں ضمانت ملی تھی۔ 2022میں ہی شاعر وراورا را کو سپریم کورٹ نے صحت کی وجوہات کی بنا پر ضمانت دی تھی۔سال 2023میں ورنان گونسالوس اور ارون فریرا کو بھی ضمانت مل گئی تھی۔طبی سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے فادر اسٹین سوامی کا جولائی 2021میں جیل میں ہی انتقال ہو گیاتھا۔ اس کیس میں جولوگ ابھی تک جیل میں ہیں ان میں جیوتی جگتاپ، ساگر گورکھے، رمیش گائچور، مہیش راوت، سریندر گاڈلنگ، سدھیر دھاولے، رونا ولسن اور ہنی بابو شامل ہیں۔