مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارت :پولیس حراست میں20 سال کے دوران 1888 اموات ،صرف 26 کو سزا ہوئی

kmsاتر پردیش 16نومبر (کے ایم ایس)بھارتی ریاست اتر پردیش کے علاقے کاس گنج میں ایک نہتے شہری الطاف کی موت نے ایک بار پھربھارتی پولیس کی حراست میں ہونے والی ا موات پر بحث چھیڑ دی ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ایک اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 20 سال میں بھارت میں 1888 افراد پولیس حراست میں ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ صرف 26 پولیس اہلکار وں کوقصور وار قراردیاگیا ہے۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی)کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 20 برس میں بھارت میں پولیس اہلکاروں کے خلاف 893 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ 358 کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی۔ لیکن سزا پانے والے پولیس اہلکاروں کی تعداد صرف 26 ہے۔این سی آر بی کے اعداد و شمار کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ 2006 میں سب سے زیادہ 11 پولیس اہلکاروں کو حراست میں ہونے والی ا موات کے لیے مجرم ٹھہرایا گیا تھا جن میں سے اترپردیش میں سات اور مدھیہ پردیش میں چار مجرم پائے گئے۔ گزشتہ سال یعنی 2020 میں 76 افراد حراست میں ہلاک ہوئے جن میں سے گجرات میں سب سے زیادہ 15 اموات ہوئی ہیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق آندھرا پردیش، آسام، بہار، چھتیس گڑھ، ہریانہ، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹرا، اڑیسہ، پنجاب، راجستھان، تمل ناڈو، تلنگانہ اور مغربی بنگال سے بھی اس طرح کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ تاہم گزشتہ سال کسی کو سزا نہیں سنائی گئی۔این سی آر بی 2017 سے دوران حراست ا موات کے معاملات میں گرفتار پولیس اہلکاروں کا ڈیٹا جاری کر رہا ہے۔ گزشتہ چار برس میں 96 پولیس اہلکاروں کو حراست میں ہونے والی ہلاکتوں کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ تاہم اس میں پچھلے سال کا ڈیٹا شامل نہیں ہے۔ یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2001 سے اب تک ”ریمانڈ پر نہ ہونے والی“کیٹیگری میں 1,185 اور ”ریمانڈ “کیٹیگری میں 703 اموات ہوئیں۔گزشتہ دو دہائیوں کے دوران حراست میں ہونے والی اموات کے سلسلے میں پولیس اہلکاروں کے خلاف درج کیے گئے 893 مقدمات میں سے 518 ایسے ہیں جو ریمانڈ پر نہیں تھے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ریٹائرڈ آئی پی ایس افسر اوریوپی کے سابق ڈی جی پولیس پرکاش سنگھ کے مطابق پولیس کی ناقص کارکردگی کو تسلیم کیا جانا چاہئے اور اسے درست کیا جانا چاہئے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button