دلی ہائی کورٹ نے 4سال بعد اسٹوڈنٹس لیڈر شرجیل امام کی ضمانت منظور کر لی
نئی دلی:
بھارت میں دلی ہائی کورٹ نے چار سال سے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قید جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے سابق سٹوڈنٹس لیڈراور مسلم سکالر شرجیل امام کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق شرجیل امام کوفروری 2020 میں متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف جامعہ یونیورسٹی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اشتعال انگیز تقریر کرنے پرکالے قانون یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیاتھا۔ ہائی کورٹ کے جج جسٹس سریش کیت کی سربراہی میں بنچ نے شرجیل امام کی ضمانت کی درخواست منظور کی ۔ تاہم ہائی کورٹ کی طرف سے ضمانت پر رہائی کے احکامات کے باوجود شرجیل کو جیل سے رہا نہیں کیاگیا ہے ان کے خلاف دلی فسادات کی ساز ش سے متعلق ایک اور مقدمہ بھی زیر سماعت ہے ۔سماعت کے دوران دلی پولیس نے شرجیل امام کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وہ دلی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے نام پر تشدد کی سازش میں ملوث ہیں ۔ پولیس کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امیت پرساد نے کہا کہ شرجیل امام نے تقریر کے ذریعے لوگوں کو احتجاج کیلئے اکسایا۔ شرجیل نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ اگر آپ سڑکوں پر نہیں نکلے تو آپ کو ختم کر دیں گے۔شرجیل امام کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ انکے موکل 7سال کی زیادہ سے زیادہ سزا کا نصف کاٹ چکے ہیں۔ انہیں فوری طور پر جیل سے رہا کیا جانا چاہیے ۔نے جامعہ یونیورسٹی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اشتعال انگیز تقریر کرنے کے معاملے میں شرجیل امام کی ضمانت منظور کر لی ہے۔11مارچ کو ہائی کورٹ نے شرجیل امام کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے دلی پولیس کو نوٹس جاری کیا تھا۔ اس سے قبل 17 فروری کونئی دلی کی ککڑڈوما کورٹ نے شرجیل امام کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔