مقبوضہ جموں و کشمیر میں مزید چار ملازمین برطرف، دو شہریوں کی جائیدادیں ضبط
بھارتی'' بی ایس ایف'' نے سانبہ میں ایک شہری کو گولی مار کر ہلاک کردیا
سرینگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے اپنے ہندوتوا ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے آج مزید چار کشمیری سرکاری ملازمین کو برطرف کردیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق برطرف کیے جانے والو ں میں دو مقامی پولیس کانسٹیبل، ایک استاد اور محکمہ پانی کا ایک ملازم شامل ہے۔ انتظامیہ نے ملازمین کی برطرفی کا جواز فراہم کرنے کیلئے ان پر آزادی پسند سرگرمیوں میںحصہ لینے کا لزام عائد کیا ہے۔ادھرقابض انتظامیہ نے ضلع ڈوڈہ میں فیاض احمد نامی ایک استاد کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کرنے پر معطل کر دیا ہے جس میں علاقے کے ایک سرکاری مڈل سکول کی خستہ حالت دکھائی گئی تھی۔
بھارت نے اگست 2019 سے اب تک مقبوضہ علاقے میں بیسیوں کشمیری ملازمین کو برطرف کیا ہے جسکا مقصد انکی جگہ بھارتی ہندو ملازمین کو تعینات کر کے علاقے میں ہندو توا ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہے۔
دریں اثناء انتظامیہ نے بے گناہ کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کرنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ضلع بارہمولہ کے علاقے تلگام میں دو کشمیریوں جلیل احمد راتھر اور محمد اشرف میر کی 8کنال اور تین مرلوں پر مشتمل کروڑوں روپے مالیت کی اراضی ضبط کر لی۔ مودی حکومت تحریک آزادی کیساتھ وابستگی کی پاداش میں اب تک بیسیوں کشمیریوں کی جائیدادیں اورکئی آزادی پسند تنظیموں کے دفاتر سیل کر چکی ہے۔
بھارتی پیراملٹری بارڈر سیکیورٹی فورس کے اہلکاروں نے ضلع سانبہ میں ورکنگ بائونڈری کی ریگل سرحدی چوکی کے قریب ایک 26سالہ نوجوان واسو دیوا کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ مقتول ضلع جموں کے علاقے اکھنور کا رہائشی تھا اور علاقے میں ایک تعمیراتی کمپنی میں بطور باورچی کام کر رہا تھا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میںغیر قانونی طور پر نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی حالت زار پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے انکی رہائی کیلئے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیاہے ۔ انہوںنے کہا کہ حریت چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، آسیہ اندرابی اور دیگر رہنمائوں کو اپنے مادر وطن پر بھارت کے ناجائز قبضے کو چیلنج کرنے کی پاداش میں قید و بند کی صعوبتوں کا سامنا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ تکالیف اور مشکلات کے باوجود نظر بندرہنمائوں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ اپنی منصفانہ جدوجہد جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
ادھرمقبوضہ علاقے کی ہائیکورٹ نے تین بیگناہ کشمیریوں اعجاز احمد ڈار، عادل احمد پال اور محمد امین بانڈے کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بندی کالعدم قرار دیتے ہوئے انتظامہ کو انہیں رہا کرنے کے احکامات دیے۔