غیر ملکی قبضے نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں لوگوں کی زندگی عذاب بنادی ہے
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں لوگ بدستور مشکلات کا شکار ہیں اورمحرومیوں اور بدعنوانیوں کی وجہ سے ان کی روز مرہ کی زند گی عذاب بن چکی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اس کی تازہ ترین مثال بانڈی پورہ کے جڑواں دیہات شمتھن اور گوری حاجن ہیںجہاں سڑکوں، پانی،حفظان صحت اور بجلی جیسی بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ لوگ پسماندگی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، نقل و حمل کے لیے ٹانگوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے اور بنیادی سہولیات تک رسائی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔اسی طرح بارہمولہ کے علاقے کانس پورہ میں پانی کی شدید قلت سے لوگ شدید مایوس ہیں۔کچھ لوگ نجی سپلائرز سے پانی خریدنے یا قریبی ندیوں سے پانی لانے پر مجبورہیں۔
دریں اثناء ہندواڑہ-بنگس روڈ منصوبے میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کے الزامات سامنے آئے ہیں جن میں درختوں کی غیر قانونی کٹائی، ماحولیاتی طور پر نقصان دہ تعمیرات اور فنڈز کے غبن کے الزامات شامل ہیں۔ پروجیکٹ میں بے ضابطگیوں کی وجہ سے تحقیقات اور ملوث تعمیراتی کمپنی کو بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ کیا جارہاہے۔ان واقعات سے غیر ملکی قبضے کے خلاف کشمیری عوام کی جدوجہد کی اہمیت واضح ہوتی ہے جہاں ان کے بنیادی حقوق اور ضروریات کو نظر انداز کیا جارہا ہے اور بدعنوانی پروان چڑھ رہی ہے۔عالمی برادری کو ان کی حالت زار کا نوٹس لینا چاہیے اور خود ارادیت اور انسانی حقوق کے لیے ان کی جدوجہد کی حمایت کرنی چاہیے۔