مقبوضہ جموں وکشمیر میں قابض حکام کے خلاف احتجاجی مظاہرے
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں لوگوں نے قابض حکام کے خلاف مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مظاہرین ریاستی حیثیت کی بحالی، پانی کے بحران کے حل اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کر رہے تھے۔ سرینگر میں مظاہرین نے تاخیری حربے استعمال کرنے پر مودی حکومت پر شدید تنقید کی اور جموں وکشمیر کی ریاستی حیثیت کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا۔احتجاجی مظاہرے میں سیاسی رہنمائوں اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اورہ حکام کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے اسمبلی انتخابات سے قبل ریاستی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کررہے تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ مودی حکومت ریاستی حیثیت کی بحالی کے بجائے کشمیری عوام کو بے اختیار کرنے کے اقدامات کر رہی ہے۔
شوپیاں میں لوگوں نے پینے کے پانی کی عدم دستیابی پر احتجاج کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر حکام مسئلے کو حل کرنے میں ناکام رہے تو وہ احتجاج کو پھیلا دیں گے۔ ضلع کے علاقوں،مقام، کیلر، شالیدر، شادی مرگ اور نصرپورہ سمیت نصف درجن سے زیادہ دیہات کے مکینوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔متاثرہ دیہات کے مکین مقام دائو نارومیں جمع ہوئے اور حکام کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
رامبن میں ایک زیر تعمیر سرنگ کے کارکن ساتویں روز بھی ہڑتال پر ہیں۔ وہ اپنے حقوق کا مطالبہ کررہے ہیں اور مقبوضہ علاقے سے باہر کے لوگوں کو کام دینے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی کمپنی مقامی ہنر مند اور غیر ہنر مند کارکنوں کو چھوڑ کر بھارت سے کارکنوں کو لارہی ہے۔