خرم پرویز انسانی حقوق کے علمبردار ہیں ،دہشت گرد نہیں: اقوام متحدہ
انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی طرف سے کشمیری کارکن کی رہائی کا مطالبہ
سرینگر23 نومبر (کے ایم ایس)اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور کارکنوں نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر میںبھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی طرف سے سرینگر سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز کی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت گرفتاری پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انسانی حقوق کے علمبرداروں کی صورتحال کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ Mary Lawlorنے ایک ٹویٹ میں کہاکہ انہیں کشمیرمیں خرم پرویز کی گرفتاری کی پریشان کن خبر ملی ہے اور قابض انتظامیہ کی طرف سے ان پردہشت گردی سے متعلق جرائم کا الزام لگائے جانے کا خطرہ ہے ۔اقوا م متحدہ کی خصوصی نمائندہ نے واضح کیاکہ” خرم پرویز دہشت گرد نہیں بلکہ انسانی حقوق کے علمبردار ہیں“۔
ہیومن رائٹس واچ کی جنوبی ایشیاءکی کوآرڈینیٹر مینا کشی گنگولی نے کہاہے کہ خرم پرویز کی گرفتاری فی الواقع تکلیف دہ ہے اور انہوں نے افسوس ظاہر کیاکہ قابض بھارتی انتظامیہ مسلسل یو اے پی اے کے کالے قانون کے ذریعے تشدد اور ماورائے عدالت قتل کی روک تھام جیسے بنیادی انسانی حقوق کیلئے آواز بلند کرنے والوں کو نشانہ بنارہی ہے ۔
عالمی سطح پرانسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ادارے رافٹو فاﺅنڈیشن نے ایک بیان میں بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ خرم پرویز کو فوری طور پر رہا کرے ۔ فاﺅنڈیشن نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی حکومت اپنے ملک کے آئین اور خود اپنے توثیق شدہ بین الاقوامی معاہدوں میں درج اقدارکے تحفظ کےلئے کام کرنے والے شہریوں کو ہراساں کررہی ہے۔ بھارت کے ایک سیاسی کارکن یوگیندر یادیو نے کہا کہ یہ شرم کی بات ہے کہ زندگی بھر انسانی حقوق کا تحفظ کرنے والے پرویز پر اب دہشت گردی کا الزام لگا یا جارہا ہے۔
سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس ، میر واعظ عمر فاروق کی سرپرستی میں قائم حریت فورم اور ہائی کور ٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنے الگ الگ بیانات میں خرم پرویز جیسے انسانی حقوق کے علمبرداروںکو بھی پس دیوار زندان دھکیلنے پر مودی حکومت کی مذمت کی ہے ۔ حریت کانفرنس کے ترجمان نے افسوس ظاہر کیاکہ بھارت مقبوضہ علاقے میں حق خودارادیت کے پرزورمطالبے کو دبانے کیلئے این آئی اے کو حرکت میں لے آیا ہے ۔میر واعظ فورم نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زوردیا کہ وہ بھارت کو وادی کشمیر میں بڑے پیمانے پر گرفتاریوں سے روکے۔ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ خرم پرویز کی گرفتاری کا مقصدجموں وکشمیر کے مظلوم عوام کی آواز کودبانا ہے ۔
دیگر حریت رہنماﺅںاورتنظیموں عبدالاحد پرہ ، ڈاکٹر مصعب احمد ، کشمیر فریڈم فرنٹ، جموںو کشمیر پیپلز لیگ اور جموںو کشمیر پیپلز فریڈم لیگ نے خرم پرویز کی گرفتاری کو مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کی طرف سے بڑے پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو عالمی برادری سے چھپانے کی ایک کوشش قراردیا ہے ۔ورلڈ کشمیر اوئیرنس فورم ،کشمیر کونسل یورپ اورلیگل فورم فار کشمیر نے بھی خرم پرویز کی گرفتاری کی مذمت کی ہے ۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کی رہنماءیاسمین راجہ شہید ڈاکٹر مدثر گل کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کیلئے سرینگر کے علاقے نوگام گئیں ۔اس موقع پر انہوں نے کہاکہ قابض بھارتی فورسز جعلی مقابلوں میں بے گناہ کشمیریوںکو شہید کر رہی ہیں۔
ادھر نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے جموں میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے بارے میں بھارتی وزیر جتندرسنگھ کے بیان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ دھمکیوں سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا۔ انہوں نے بھارت اور پاکستان کو مشورہ دیا کہ وہ جموں وکشمیرمیں امن کیلئے مذاکرات کریں۔