قابض حکام نے انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز کو سرینگر سے نئی دہلی منتقل کردیا
سرینگر 23 نومبر (کے ایم ایس)غیر قانونی طورپربھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں قابض حکام نے گرفتار کئے گئے انسانی حقوق کے ممتاز کارکن خرم پرویز کو منگل کے روز سرینگر سے نئی دہلی منتقل کردیا۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے خرم پرویز کو پیر کے روز سرینگر میں انکی رہائش گاہ اور دفتر پر چھاپے مار کر گرفتار کیاتھا۔پرویز کی اہلیہ ثمینہ میر نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ منگل کو صبح ساڑھے گیارہ بجے سرینگر کے چرچ لین میں واقع این آئی اے کے دفتر میں پرویز سے ملے۔ان کی اہلیہ کے علاوہ پرویز سے ملاقات کرنے والے خاندان کے دیگر افراد میں ان کے دو بچے، والدہ اور بھائی شامل ہیں۔ثمینہ میر نے بتایا کہ ہم نے کچھ کپڑے ان کے حوالے کئے، پرویز نے ہمیں بتایا کہ اس کا طبی معائنہ کیا گیا ہے اور حکام اسے نئی دہلی لے جانے سے پہلے اس کا ٹرانزٹ ریمانڈ طلب کریں گے۔ ثمینہ نے کہا کہ وہ قانونی طور پر مقدمہ لڑیں گے اورہم نے نئی دہلی میں ایک وکیل کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔ پرویز کے بھائی شیخ شیریار نے بتایا کہ پرویز کو آج کی آخری پرواز میں نئی دہلی پہنچایا گیا۔ قابض حکام نے خرم پرویز پر مجرمانہ سازش ، حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنے ، اس کی ترغیب دینے،دہشت گردکارروائیوںکے لیے فنڈز اکٹھا کرنے اور دہشت گرد کارروائیوں کے لیے لوگوں کو بھرتی کرنے جیسے سنگین الزامات لگائے ہیں۔
دریں اثناءانسانی حقوق کے علمبرداروںکو درپیش چیلنجز کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ سمیت انسانی حقوق کے مقامی اور بین الاقوامی اداروں اور کارکنوں نے خرم پرویز کی گرفتاری پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔