اقلیتوں پر مظالم، بھارت کو ’خصوصی تشویش کا حامل ملک‘ قرار دینے کا مطالبہ
شکاگو : بھارت میں مودی حکومت کی طرف سے مذہبی اقلیتوں کیساتھ ابتر سلوک کیخلاف دنیا بھر میں آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں ۔ امریکی ریاست شکاگو کے کیتھولک پادری سمیت 300 سے زائد مذہبی رہنماوں نے امریکی محکمہ خارجہ کو خط لکھ کر ”بھارت کو خصوصی تشویش“کا حامل ملک قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فیڈریشن آف انڈین امریکن کرسچن ایسوسی ایشن ان نارتھ امریکا کے رہنماو¿ں کی جانب سے امریکی محکمہ خارجہ کو لکھے گئے خط میں انٹونی بلنکن سے بھارت کو ’خصوصی تشویش کا حامل ملک‘ قراردینے کا مطالبہ کیا گیا۔خط پر دستخط کرنے والوں میں شکاگو کے کیتھولک بشپ جوئے ایلاپاتھ سمیت 300 سے زائد پادری، بشپ اور دیگر سرکردہ مذہبی رہنما شامل ہیں۔
خط میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی سے اضافے کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا گیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت عیسائیوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنا رہی ہے اور ان پر ظلم و ستم کررہی ہے ۔خط میں بتایا گیا کہ جو ہندو عیسائیت قبول کرتے ہیں انہیں ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جاتا ہے ، ان پر اکثر پر حملے کیے جاتے ہیں او ر انہیں جان سے بھی مار دیا جاتا ہے۔
خط میں کہا گیا کہ عالمی تنظیم اوپن ڈورز انٹرنیشنل کی عالمی واچ لسٹ میں بھارت اس وقت گیارہویں نمبر پر ہے۔
تنظیم نے رواں برس اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت کو ایک ہندو ریاست بنانے کے خواہاں ہندوتوا کے انتہاپسندوںنے جب سے ملک باگ ڈور سنبھالی ہے تب سے عیسائی برادری اور دیگراقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزیاں زوروں پرہے ۔
اوپن ڈورز نے کہا تھا کہ ہندو انتہا پسند بھارت کو اسلام اور عیسائیت سے پاک کرنا چاہتے ہیں اور اس کے حصول کے لیے بڑے پیمانے پر تشدد کا استعمال کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔