بھارتی رکن پارلیمنٹ پر غیر قانونی سرمایہ کاری کے الزام میں 908کروڑ روپے جرمانہ عائد
نئی دلی:
بھارتی رکن پارلیمنٹ ایس جاگتھرکشکن اور ان کے خاندان پر غیر ملکی اداروں میں غیر قانونی سرمایہ کاری کے الزام پر 908کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیاہے۔
کشمیرمیڈیاسروسکے مطابق انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ بھارتی تحقیقاتی ادارے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ بھارتی سیاسی جاعت دراوڑا منیترا کزگم کے رکن پارلیمنٹ پرغیر قانونی سرمایہ کاری کے الزام میں یہ جرمانہ کیا ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ادارے نے ستمبر 2020میں جاگتھرکشکن جو ایک تاجر ہیں کے خلاف فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ کے قوانین کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں تحقیقات کیں۔تحقیقات کے بعدمالی تحقیقاتی ایجنسی نے جاگتھرکشکن اور ان کے خاندان کے ارکان کی ملکیت تقریبا 89 کروڑ روپے سے زائد کی جائیداد ضبط کی تھی۔تاہم ضبطی کے حکم کو مجاز اتھارٹی نے فروری 2021میں معطل کر دیا تھا جس کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی اپیل ٹریبونل میں زیر التوا ہے۔ بعد ازاں دسمبر 2021میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ کی سیکشن 16 کے تحت جاگتھرکشکن اور ان کے خاندان کے افراد کے خلاف ایک نئی شکایت درج کی جس میں ان پر غیر ملکی اداروں میں غیر قانونی سرمایہ کاری کا الزام لگایا گیا تھا۔جگتھرکشکن کے خلاف الزامات میں 2017کے دوران سنگاپور کی ایک شیل کمپنی میں 42کروڑ روپے کی سرمایہ کاری، اور سنگاپور میں حصص کا حصول اور اس کے بعد خاندان کے افراد کو منتقلی شامل ہے۔ بھارتی رکن پارلیمنٹ نے سری لنکا کی ایک کمپنی میں تقریبا 9 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری بھی کی ہے۔جاگتھرکشکن نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی کارروائی کے خلاف مدراس ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا تاہم عدالت نے ان کی اپیل خارج کر دی تھی۔جس کے بعد ان کی 89کروڑ روپے کی جائیدادیں دوبارہ ضبط کر لی گئیں اور 908 کروڑ روپے جرمانہ کیا گیا۔