مودی حکومت سے سرکاری ملازمین کیلئے ”آر ایس ایس“کا رکن بننے پرعائد پابندی ہٹانے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ
نئی دہلی: بھارت میں سو سے زائد ہ سابق سرکاری ملازمین نے مودی حکومت کی طرف سے سرکاری ملازمین کیلئے ہندو توا جماعت راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے رکن بننے پر عائد پابندی ہٹانے کے فیصلے پرسخت ردعمل ظاہر کیاہے ۔مودی حکومت نے حال ہی میں ایک حکمنامہ جاری کیا جس کے تحت اب سرکاری ملازمین بھی آر ایس ایس کے رکن بن سکتے ہیں۔سن 1966 میں متعارف کروائے گئے انڈین سول سروس قوانین کے تحت سرکاری ملازمین پر آر ایس ایس کی سرگرمیوں میں شریک ہونے یا رکنیت اختیار کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سابق سرکاری ملازمین نے پابندی ہٹانے کے فیصلے کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ بھارتی آئینی ڈھانچے کے لیے خطرے کا سبب ہے ، سرکاری اہلکاروں کی غیر جانبداری کو مجروح کرتا ہے، اقلیتوں کے حقوق اور سول سروسز کی سالمیت کو خطرے میں ڈالتا ہے۔
مطالبے پر دستخط کرنے والوں نے آئین کو برقرار رکھنے اور تمام شہریوں بالخصوص مذہبی اور ذات پات کی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ میں سول ایڈمنسٹریٹروں اور پولیس افسروں کے اہم کردار پر زور دیا۔ بیان میں حکومت کی جانب سے آر ایس ایس کو سیاسی تنظیم کے بجائے ثقافتی جماعت کے طور پر بیان کرنے پر بھی تنقید کی گئی اور کہا گیا آر ایس ایس کا بنیادی نظریہ ہندو راشٹرا کا قیام ہے اور یہ آئین کے ذریعے دی گئے مساوی شہری حقوق کے اصولوں سے متصادم ہے