بھارتی کشمیری خواتین کی آبروزیری کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، مقررین
جنیوا:جنیوا میںمنعقدہ ایک سیمینار کے مقررین نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی کیوجہ سے خواتین پر اسکے شدید اثرات پر روشنی ڈالی۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ”تنازعات میں خواتین“ کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد انٹرنیشنل مسلم ویمن یونین نے کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (کے آئی آئی آر)، احرام اور دیگر تنظیموں کے اشتراک سے کیا تھا۔ سیمینار میں انسانی حقوق کے کارکنوں، ماہرین تعلیم اور بین الاقوامی قانون کے ماہرین شریک تھے، جن میں شمیم شال، کیرولین ہینڈسچن مسیر، بیرسٹر مارگریٹ اوون، وینڈی مومن، زرین ہینس ورتھ، سیٹلا ہیرس، ہادیہ سرتاج، نائلہ الطاف کنیانی اوردیگر شامل ہیں۔
مقررین نے کشمیری خواتین کی خالت زار بیان کی جنہیں شدید مصائب ومشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ بھارتی فورسز کی جانب سے کشمیری خواتین پر جاری تشدد اور ناروا سلوک کے سلسلے کو ختم کرانے کیلئے فوری اقدامات کریں۔مقررین نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے کشمیری خواتین کی بے حرمتی کے کئی بہیمانہ واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مجرم بھارتی فوجی برسہا برس گزرنے کے باوجود کھلے عام گھوم رہے ہیں اور متاثرہ خواتین انصاف سے محروم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں خواتین کی آبروریزی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے وحشیانہ اور جابرانہ اقدامات کے ذریعے کشمیری عوام کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کو دبانے کی بھارتی حکومت کی کوششوں کی مذمت کی۔سیمینار کے مقررین نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں انسانیت کے خلاف جاری بھارتی جرائم کا نوٹس لے اور متاثرین کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائے۔