بی جے پی مقبوضہ جموں وکشمیر میں منظم طریقے سے مسلمانوں کی شناخت مٹا رہی ہے
اسلام آباد: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی مسلمانوں کو بے اختیار کرنے اور ان کی مذہبی اور ثقافتی شناخت مٹانے کے لیے منظم طریقے سے کام کر رہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آر ایس ایس/بی جے پی کے دور حکومت میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی مسلم شناخت کو مسلسل حملوں کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی کا ایجنڈا مقبوضہ علاقے کی اسلامی شناخت کو ختم کرنا اور ہندوتوا نظریہ مسلط کرنا ہے۔آر ایس ایس کی حمایت یافتہ مودی حکومت کا مقصد کشمیر کو صوفی سنتوں کی سرزمین سے ہندوتوا کے گڑھ میں تبدیل کرنا ہے۔رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بی جے پی کی پالیسیاں مسلمانوں کو اختیارات سے محروم کرکے اورآبادی کا تناسب تبدیل کرکے مقبوضہ جموں وکشمیرکو ہندو اکثریتی علاقہ بنانے کے لیے تشکیل دی گئی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آر ایس ایس/بی جے پی کا ثقافتی پروگراموں اور پالیسیوں کے ذریعے ہندوتوا کا جارحانہ فروغ کشمیر کی اسلامی تہذیب کو کمزور کرنے کی کوشش کو ظاہر کرتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی کے اقدامات سے کشمیر کے اسلامی ورثے کو ختم کیاجارہاہے اور اس کی جگہ ہندو پر مبنی بیانیہ مسلط کیاجارہاہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں عیدگاہوں، مساجد اور درگاہوں سمیت مذہبی مقامات پر بی جے پی کا کنٹرول خطے کی مسلم شناخت کو مٹانے کی ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کو ظاہر کرتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی کا مقبوضہ جموں وکشمیروقف بورڈ پر قبضہ کشمیری مسلمانوں کے لیے مذہبی اہمیت کے اہم مقامات پر غلبہ حاصل کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیرکے مذہبی مقامات پر قبضہ کرنا ایک جابرانہ ہتھکنڈا ہے جس کا مقصد مسلمانوں کے سیاسی کردار اور ان کی مسلم شناخت کو ختم کرناہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی کی حکومت غیر کشمیری افسران کی تقرری کر رہی ہے اور منظم طریقے سے مقبوضہ جموں وکشمیرکے مذہبی اور ثقافتی ورثے کو ختم کر رہی ہے ۔ بی جے پی مسلمان طلباء کو ہندو بھجن گانے پر مجبور کر رہی ہے تاکہ مقبوضہ جموں وکشمیرکی نوجوان نسل کو ہندوتوا کے رنگ میں رنگا جائے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ مقبوضہ علاقے میں ہندو مندروں کا قیام اور ہندو روایات کو فروغ دینا اس کے آبادیاتی اور ثقافتی منظر نامے کو تبدیل کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔بی جے پی کا اردو کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور دوسری زبانوں کو سرکاری زبان کا درجہ دینے کا فیصلہ کشمیر کے لسانی ورثے پر حملہ ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی کی طرف سے نصابی کتب کوہندوتوا کے رنگ میںرنگنے کا مقصد کشمیر کو اپنے نظریاتی اہداف کے مطابق ڈھالنا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ بھارتی فوج اور اس سے منسلک این جی اوز کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر کے دور دراز علاقوں میں ہندو مت کو فروغ دینے کی کوششیں ثقافتی تسلط اور مذہبی جبر کے رجحان کو ظاہر کرتی ہیں۔ بھارت کی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کشمیری طلبا ء کے روایتی اقدار کو کمزور کرنے اور فحاشی کو فروغ دینے کے لیے انہیں بھارتی شہروں کے دورے کروا رہی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ کشمیر میں روزمرہ کی زندگی میں ہندو علامتوں اور روایات کا زبردستی استعمال ثقافتی تسلط کے وسیع ایجنڈے کی عکاسی کرتا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ بی جے پی کی ہر نئی پالیسی اور ثقافتی