بھارت:ہندو انتہا پسندوں کا شملہ میں واقع مسجد کو منہدم کرنے کامطالبہ
مسلمانوں کو مسجد جانے کے لیے پولیس کو شناختی کارڈ دکھانا پڑتا ہے
نئی دہلی: بھارتی ریاست ہماچل پردیش کے دارلحکومت شملہ میں واقع ایک اورمسجد ہندو انتہا پسندوں کے نشانے پر آگئی ہے اوربی جے پی نے کسمپٹی کے علاقے کی مسجد کو منہدم کرنے کامطالبہ کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بی جے پی کے رہنما راکیش شرما اور کونسلر رچنا شرما نے انتظامیہ کو ایک یاد داشت پیش کی ہے جس میں کہا گیاہے کہ کسمپٹی میں بنائی گئی مسجد غیر قانونی ہے اور حکومت کی اراضی پر تعمیرکی گئی ہے۔ مسجدکا افتتاح سال 2016-17میں کیاگیا تھا۔بی جے پی رہنمائوں نے کہاہے کہ وقف بورڈ ایکٹ کے مطابق جامع مسجد تعمیر کرنے کے لیے علاقے میں 40مسلمان خاندانوں کا ہونا ضروری ہے لیکن کسمپٹی میں اتنے مسلمان خاندان نہیں ہیں۔انتہا پسند جماعت کے رہنمائوں نے کہا کہ آس پاس کے علاقوں نیو شملہ بیلیا وغیرہ میں مسلم خاندانوں کی تعداد کم ہے اورمسجد میں جمعہ کی نماز کے لئے آنے والے لوگ آس پاس کے رہنے والے نہیں ہوتے ہیں۔اس لئے مسجد کو منہدم کیا جائے۔ہندو انتہا پسندوں کے مطالبے پر انتظامیہ نے مسجد کے ارد گرد فورسز اہلکار تعینات کر دیے ہیں اورمسجد جانے کے لیے شناختی کارڈ چیک کیے جاتے ہیں ۔ اگر کوئی باہر سے نماز پڑھنے آئے تو اسے مسجدمیں داخل نہیں ہونے دیا جاتا۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھارت کے دارالحکومت دہلی میں دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ایک 700سال پرانی مسجد کو شہید کردیا تھا۔تاریخی بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کے بعد اب ہندو انتہا پسندوں کی نظردیگر تاریخی مساجد اور خانقاہوں پر ہے۔