مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال میں بہتری کے کوئی آثار نہیں ہیں، میر واعظ فورم
سرینگر09 دسمبر (کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم حریت فورم نے کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر حل نہ ہونے کی وجہ سے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال میں بہتری کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق فورم نے انسانی حقوق کے دن کے تناظر میںسرینگر میں جاری ایک بیان میںا افسوس کا اظہار کیا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجی محاصرے، ماورائے عدالت اقدامات اور ذرائع مواصلات کی بندش کی وجہ سے5اگست 2019سے کشمیریوں کیلئے حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو مسلمان ہونے کی سزا دی جا رہی ہے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ کشمیری عوام کے بنیادی انسانی حقوق بھی محفوظ نہیں ہیں اور لوگوں کو ڈرانے دھمکانے کیلئے خوف و ہراس کا ماحول پیدا کیا گیا ہے۔فورم نے کہا کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ تین دہائیوں سے کالے قوانین رائج ہیں جس کے نتیجے میں ماورائے عدالت اور زیر حراست قتل کے واقعات ہو رہے ہیں،ہزاروں افراد کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے اور مواصلاتی بندش اور انٹرنیٹ کی معطلی تقریباً روز کا معمول ہے ۔ فورم نے اپنے بیان میں غیر قانونی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی رہنماﺅں سمیت ہزاروں کشمیری بغیر الزامات اور قانونی رسائی کے جیلوں میں بند ہیں۔فورم نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے اپیل کی کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حل اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق کا احترام یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ بیان میں انسانی حقوق کے اداروں پر اس بات کیلئے بھی زور دیا گیا کہ وہ میر واعظ عمر فاروق ، محمدیاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی اور شاہد الاسلام سمیت غیر قانونی طور پر نظر بند تمام سیاسی رہنماو¿ں اور کارکنوں کی رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔