سرینگر میں غیر مقامی لوگوں کی جانب سے کشمیری خواتین کو ہراساں کئے جانے پر غم و غصے کا اظہار
سرینگر:غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرکے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک پریشان کن ویڈیو نے بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا ہے جس میں غیر مقامی لوگوں کو مزاحمت اور غصے کے اظہارکے باوجود کشمیری خواتین کی فلم بندی اور توہین کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ویڈیو کلپ کو جس میں ایک کار کے اندر سے خواتین کی ویڈیوبنائی گئی ہے، سوشل میڈیا صارفین نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ویڈیوسے جو مقامی خواتین کے حق رازداری اور وقار کی خلاف ورزی ہے، عوامی مقامات پر خواتین کے تحفظ اور احترام کے بارے میں سنگین خدشات پیدا ہوئے ہیں۔سوشل میڈیا صارفین نے اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے اسے ذاتی رازداری کی خلاف ورزی اور مقامی ثقافت پر حملہ قرار دیا ہے۔ ایک صارف نے ایکس پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ کشمیر آپ کی سفاری نہیں ہے اور اس کے لوگ آپ کی تفریح کے لیے نمائشی نہیں ہیں۔ اگر آپ ایک مہذب انسان کی طرح نہیں رہ سکتے تو آپ یہاں قدم رکھنے کے لائق نہیں ہیں۔ حکام کو اس ذلت آمیز رویے کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔ مقامی لوگوں کو اس خلاف ورزی کے خلاف آواز اٹھانے اور مزاحمت کرنے کا پورا حق ہے۔ کشمیر ایک مادر وطن ہے، تماشہ نہیں اور اس کے لوگ عزت کے مستحق ہیں۔ایک اور صارف نے مقامی حکام کو ان کی عدم فعالیت پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ہمیں معاشرے کے طور پر اسے ختم کرنے کی ضرورت ہے!! ایسا لگتا ہے کہ حکام تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ اس نفرت کو روکنے کے لیے سول سوسائٹی کو سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔یہ واقعہ علاقے میں خواتین کے تحفظ اور وقار کے بارے میں جاری خدشات کو اجاگر کرتا ہے اور مستقبل میں اس طرح کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے حکام سے فوری مداخلت کا مطالبہ زور پکڑ رہاہے۔