ہندوتوا پجاری نرسنگھا نند کابنگلہ دیش اور پاکستان میں فوجی کارروائی کیلئے نریندر مودی کو خط
نئی دلی:بھارت میں متنازعہ ہندوتوا پجاری اور جونا اکھاڑہ کے مہامنڈلیشور نرسنگھا نندنے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط میں ہندوئوں کے تحفظ کے نام پر بنگلہ دیش اور پاکستان میں فوجی کارروائی پر زور دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اشتعال انگیز تقریروں کے لیے مشہور نرسنگھا نند کے خط کوناقدین نے "اعلان جنگ "قرار دیا ہے۔ اس خط سے ہندو انتہا پسندی کے بین الاقوامی سطح پر پھیلا ئواور جنوبی ایشیا اور بیرونی دنیا میں اسکے سنگین اثرات سے متعلق خدشات نے جنم لیا ہے ۔ اگرچہ نرسنگھا نند نے ہمسایہ ممالک میں مذہبی اقلیتوں کے دفاع کی آڑ میں وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا ہے ۔تاہم تجزیہ کاروں نے خبردار اس خط کو ایک خطرناک اشتعال انگیزی قراردیاہے، جس بھارت میں سیاسی مباحثے میں نفرت کے بڑھتے ہوئے استعمال کی عکاسی ہوتی ہے۔ہندو بالادستی کا ہندوتوانظریہ جو کبھی بھارت کی سرحدوں تک محدود تھا،کو تیزی سے عالمی سطح پر پھیلایاجارہا ہے ۔ امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا میں ہندو تارکین وطن میں موجود ہندو انتہاپسند مغربی سیاست کو بڑی حد تک متاثر کرتے ہوئے عالمی سطح پر اسلام مخالف پروپیگنڈے کو بڑھاوادے رہے ہیں۔ نرسنگھا نند کے خط کو دہشت گردی کی ایک علامتی کارروائی کے طور پر دیکھا جارہا ہے اور 2002کے گجرات قتل عام سے لیکر 2020کے نئی دلی میں فسادات تک پیش آنیوالے تمام واقعات ہندو انتہا پسندوں کے فرقہ وارانہ تشدد کی واضح مثالیں ہیں۔ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ خط نہ صرف بنگلہ دیش اور پاکستان بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے خلاف ایک بڑی جنگ کا اشارہ ہے۔ بڑھتی ہوئی ہندو انتہا پسندی سے کشیدگی ، تارکین وطن کو لاحق خطرات اور بھارت کے اقتصادی اور سفارتی مفادات کے خلاف شدید ردعمل کا خطرہ ہے۔نریندر مودی کی زیر قیادت بھارت ایک جمہوری ملک کی بجائے تیزی سے ایک آمرانہ ریاست میں تبدیل ہو رہا ہے، جہاں مذہبی انتہا پسند کھلے عام اقلیتوں کے قتل عام سے متعلق پالیسی جاری کرتے ہیں ۔نرسنگھا نند کا خط مذہبی تحفظ کی آڑ میں فوجی جارحیت کی اعلان ہے ۔ اس خط سے قوم پرستی اور مذہبی عسکریت پسندی کا خوفناک سنگم بے نقاب ہوتا ہے۔ ناقدین نے خبردار کیا ہے کہ ہندوانتہاپسندوں کی طرف سے اشتعال انگیزبیان بازی سے علاقائی امن و استحکام کوخطرہ لاحق ہے۔