مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بجلی بحران کے خلاف احتجاج ، مفت بجلی فراہم کرنے کا مطالبہ
سرینگر:غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں لوگوں نے بجلی بحران کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے متنازعہ علاقے میں مفت بجلی فراہم کرنے کا مطالبہ کیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 9فروری کو چوگن گرائونڈ کشتواڑ میں شروع ہونے والا احتجاج تیزی سے ایک بڑی تحریک میں تبدیل ہورہا ہے جسے” مشن مفت بجلی تحریک” کا نام دیا گیا ہے۔ مظاہرین نے پن بجلی کی پیداوار کے لیے اپنی زمینوں، دریائوں اور جنگلات کے استحصال کا حوالہ دیتے ہوئے مفت بجلی کی صورت میں معاوضے کے اپنے دیرینہ مطالبے کا اعادہ کیا۔ شرکاء ”ہماری بجلی ہمیں دو، مفت دو”جیسے نعرے لگارہے تھے۔ مقامی لوگوں کا مطالبہ ہے کہ انہیں اپنے وسائل سے پیدا ہونے والی بجلی فراہم کی جائے۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں پن بجلی کے بڑے بڑے منصوبے لگے ہیں جو بھارتی گرڈ کے لیے ہزاروں میگا واٹ بجلی پیدا کرتے ہیں، ان میںپاکل ڈل، کیرو اور کوار اورڈول ہستی شامل ہیں۔ بھارت کو بجلی کی فراہمی میں تعاون کے باوجودمقبوضہ جموں وکشمیر کو بار بار بجلی کی کٹوتی، مہنگی بجلی اور مقامی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے بجلی کی قلت کا سامنا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی سر زمین پر پیدا ہونے والی بجلی سے محروم رکھا گیا ہے۔لوگوں کوبجلی کی قلت اور بے تحاشا قیمتوں کا سامنا ہے۔طلبائ، تاجروں اور سیاسی شخصیات سمیت مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان کے وسائل کو بھارتی شہریوں کے فائدے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے اورمقامی لوگوں کو ان کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔مظاہرین کو روکنے کے لیے بھارت کی مسلط کردہ ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144نافذ کر دی، لیکن اس سے جدوجہد جاری رکھنے کے لوگوں کے عزم کو مزید تقویت ملی ۔ کشمیری عوام بجلی کے بحران سے نمٹنے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں حالیہ برسوں میں بجلی کے نرخوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔بجلی کی قیمتوں میں 2022میں 17%اضافہ ہوا ہے اور اس کے بعد میٹر والے صارفین کے لیے 2023-24میں مزید 15%اضافہ کیاگیا جبکہ بغیر میٹر والے گھرانوں کے لئے 2024کے وسط میں قیمتوں میں 30% اضافہ ہوا۔ قیمتوں میں اضافے کے باوجودبھارتی حکومت نے علاقے میں بجلی کی قلت کو دور کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کئے جس کی وجہ سے عوام میں مایوسی اور غم وغصہ بڑھ رہا ہے۔