نوجوان کی دوران حراست گمشدگی کے خلا ف سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ، فوری بازیابی کا مطالبہ
سرینگر17جنوری(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ایک ماہ قبل بھارتی فوج کی حراست میں لاپتہ ہونے والے نوجوان کی بازیابی کے لئے سرینگر میں سینکڑوں لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
سرینگر کے علاقے لال چوک میں احتجاجی مظاہرے کی قیادت کپواڑہ کے علاقے کنن پوش پورہ سے تعلق رکھنے والے عبدالرشید ڈار کی والدہ خیرہ بیگم نے کی جبکہ کچھ سماجی کارکن اور سیاست دان بھی ان کے ہمراہ تھے۔ مظاہرین نے حکام سے نوجوان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔خیرہ بیگم کی عمر تقریبا 65سال ہے اور ان کا تعلق سرینگر سے تقریبا 100کلومیٹرشمال میں کپواڑہ کے علاقے کنن پوش پورہ سے ہے۔ وہ شدید سردی میں احتجاج کے لئے اپنے رشتہ داروںکے ہمراہ سرینگر پہنچیں ۔احتجاج کرنے والی ماں کا کہنا ہے کہ میرا بیٹا ایک ایماندار شخص ہے جو اپنے خاندان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے گاڑی چلاتا تھا۔انہوں نے کہاکہ ہمارا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر فوجیوں نے اسے قتل کیا ہے تو ہمیں کم از کم اس کی میت واپس کریں۔لاپتہ نوجوان کے اہلخانہ میں سے ایک نے کہاکہ ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں اور سرینگر پہنچنے کے لیے کچھ رشتہ داروں نے ہمیں رقم دی ہے۔ مسلسل آنسو بہاتی خیرہ بیگم بار بار اپنے دیگر بیٹوں سے کہتی رہی کہ اپنے بھائی رشید کو تلاش کرو۔عبدالرشید ڈار کو بھارتی فوج نے 15دسمبر 2022کی رات کو گھر پر چھاپے کے دوران گرفتار کیا تھا۔نوجوان کے اہل خانہ کپواڑہ اور سرینگر میں اپنے رشتہ دارکی بازیابی کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بھارتی فوج رشیدکو ایک عسکریت پسند قراردے کر جعلی مقابلے میں قتل کرنا چاہتی ہے جس طرح ماضی میںہزاروں دوسرے کشمیریوں کے ساتھ کیاگیا ہے۔ گزشتہ 34سال کے دوران آٹھ ہزار سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو بھارتی پولیس اور فوج نے دوران حراست لاپتہ کیا ہے۔