مظاہرے

جموں : بھارتی پولیس کا احتجاجی ملازمین پر دھاوا، درجن سے زائد گرفتار

جموں: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی پولیس نے مختلف محکموں میں یومیہ اجرت پر کام کرنے ملازمین پر ہلہ بول کر قریباً ایک درجن ملازمین گرفتارکر لیے۔ ملازمین اپنے مطالبات کے حق میں جموں میں احتجاج کر رہے تھے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق آل جموں وکشمیرڈیلی ویجرس سنگھرش سمیتی نے مولانا آزاد اسٹیڈیم سے سول سیکرٹریٹ تک مارچ کا اعلان کیا تھا تاکہ کم از کم اجرت ایکٹ کے نفاذ اور اپنی خدمات کو مستقل کرنے پر زور دیا جا سکے۔ملازمین سٹیڈیم کے باہر مرکزی سڑک پر جمع ہوئے اور لیفٹیننٹ گورنر کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے سول سیکرٹریٹ کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے ان پر دھاوا بول کو 10 سے زائد کو حراست میں لے لیا اور باقیوں کومنتشر ہونے پر مجبور کیا۔
سمیتی کے چیئرمین سنی کانت چِب نے پولیس کارروائی سے قبل ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا ”ہم نے احتجاجی مارچ کا منصوبہ حکومت کی توجہ اپنے دیرینہ مطالبات کی طرف مبذول کروانے کے لیے بنایا تھا تاکہ آئندہ بجٹ اجلاس سے پہلے کم از کم اجرت کے قانون کو لاگو کرنے اور دیگر مطالبات کی طرف توجہ مبذول کروائی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ تین دہائیوں سے مختلف محکموں میں عارضی طور پر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ حکومت انہیں "انصاف” فراہم کرے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button