بھارت

بھارت میں 2024کے دوران نفرت انگیز تقاریر کے واقعات میں 74فیصد اضافہ ہوا ، رپورٹ میں انکشاف

نئی دلی:انڈیا ہیٹ لیب کی ایک چونکا دینے والی رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ گزشتہ سال بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے واقعات میں حیران کن طور پر 74.4فیصدکا اضافہ ہوا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انڈیا ہیٹ لیب نے جو امریکہ میں قائم سینٹر فار اسٹڈی آف آرگنائزڈ ہیٹ کاایک پروجیکٹ ہے”بھارت میں نفرت انگیز تقاریر کے واقعات ”کے عنوان سے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بھارت میں گزشتہ سال مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے ایک ہزار 165کی تصدیق کی گئی ہے ۔ 2023میں ان واقعات کی تعداد صرف 668تھی۔ نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے ہندو انتہاپسندوں کو مسلمانوں اور مسیحی برادری پر حملوں کیلئے اکسایاگیا۔گزشتہ سال بھارت میں ہونے والے عام انتخابات اور مہاراشٹرا اور جھارکھنڈ کے ریاستی انتخابات کے دوران سیاسی فائدے کیلئے ہندو توا جماعتوں کے لیڈروں نے اقلیتی برادری کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کیں اور مسلمانوں کو قتل کرنے کے ا علانات اور ہندوئوں کو ہتھیاروں سے مسلح ہونے اور ہتھیار چلانے کی تربیت حاصل کرنے کی ترغیب دی گئی ۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے سرکردہ لیڈر بشمول وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ ہندوئوں کو مذہبی اقلیتوں پر حملوں کیلئے اکسانے والوں میں شامل ہیں ۔ انڈیا ہیٹ لیب کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں نفرت انگیز تقایر اب ایک سیاسی ہتھکنڈہ بن گیا ہے۔ہندوانتہاپسندوں کی طرف سے نفرت انگیز تقاریر میں خطرناک حد تک اضافہ،ظلم و تشدد، معاشی بائیکاٹ، اور مذہبی املاک پرحملوں کے اعلانات بھارت کی جمہوری اقدار اور سماجی ہم آہنگی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔رپورٹ میں واضح کیاگیاہے کہ بھارت میں گزشتہ سال اپریل اور جون کے دوران ہونے والے عام انتخابات میں نفرت انگیز تقاریر میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیاگیا ۔ سیاسی ریلیوں،انتخابی مہم اور مذہبی اجتماعات میں مسلم اورمسیحی برادری کے خلاف جذبات کو تیزی سے بڑھکایاگیا۔ بی جے پی کے رہنما اور وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل جیسی ہندو قوم پرست تنظیمیں بھارت میں اقلیتوں کے خلاف نفرت اورفرقہ واریت پر مبنی جرائم میں اضافے کے ذمہ دار ہیں ۔رپورٹ میںایک سیاسی تجزیہ کار کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ بی جے پی کی نفرت انگیز تقاریر کوایک ہتھکنڈے کے طورپر استعمال کرنے کی حکمت عملی نے فرقہ وارایت کو فروغ دیا ہے ۔سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک، یوٹیوب، اور ایکس نے بھی بھارت میں ہندوتوا لیڈروں کی نفرت انگیز تقریر کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کیاہے۔رپورٹ کے مطابق ایک ہزار165نفرت انگیز تقاریر میں سے 995ویڈیوز کو سوشل میڈیا پر ان کے اصل ذرائع سے ٹریس کیا گیا۔ صرف فیس بک پرنفرت انگیز تقاریر کی 495ویڈیوز موجود ہیں جبکہ 211تقاریر یوٹیوب پراپ لوڈ کی گئی ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا دو دھاری تلوار بن گیا ہے۔یہ لوگوں کو آپس میں رابطے کے علاوہ نفرت انگیز مواد اپ لوڈ کئے جانے کی وجہ سے ان کے درمیان تقسیم اور فرقہ واریت کا باعث بھی بن رہا ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور دیگر بی جے پی لیڈروں نے اپنی انتخابی تقاریر کے دوران مسلمانوں کو درانداز، چور اور ہندوئوں کے لیے خطرہ کے طور پر پیش کیا اور انکی تقاریرکے ذریعے مسلمانوںپر حملوں کا جواز پیدا ہوا۔بھارت میں مسلمانوںکو نشانہ بنانے کیلئے "لو جہاد،لینڈ جہاد اورآبادی جہاد”جیسے اقدامات بھی شروع کئے گئے ہیں ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button