مودی حکومت مقبوضہ کشمیرمیں ہندو وزیر اعلیٰ لانے کیلئے انتخابات سے قبل دھاندلی میں مصروف ہے
اسلام آباد15 دسمبر (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مودی کی فسطائی بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے میں ہندو زیر اعلیٰ لانے کیلئے انتخابات سے قبل دھاندلی میں مصروف ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی جانیوالی ایک رپورٹ میں سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مسلم اکثریتی مقبوضہ کشمیر میں ایک ہندو وزیر اعلیٰ لانا ہندوتوا طاقتوں کا دیرینہ خواب رہا ہے کیونکہ مقبوضہ علاقے میں ہمیشہ ایک مسلمان ہی کسی منتخب حکومت کا سربراہ رہا ہے۔ آر ایس ایس اوربی جے پی کا کٹھ جوڑ مقبوضہ علاقے میں انتخابات کے ذریعے اپنے منصوبوں پر عمل پیرا ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی اور اس کے ساتھی مسلم ووٹوں کو تقسیم کرنے کیلئے حلقہ بندی کمیشن کو استعمال کر رہے ہیں اور حلقہ بندیوںکا مقصد ہندو اکثریتی خطے جموں کو زیادہ سیٹیں دینا ہے۔بی جے پی کی بھارتی حکومت نے جموںو کشمیرمیں آبادی کا تناسب بگاڑنے کیلئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ مقبوضہ کشمیرمیں آر ایس ایس کے حمایت یافتہ ہندوتوا نظریہ کو فروغ دینے کیلئے لاکھوں غیر کشمیریوں کوڈومیسائل سرٹیفکیٹس جاری کئے گئے ہیں اور ووٹرلسٹوں میں ان کا اندراج کیاگیا ہے ۔ بھارتی حکومت جموں و کشمیر میں مسلمانوں سے منسوب اہم مقامات کو ہندوئوں کے ناموں سے بدل رہی ہے ۔رپورٹ میں واضح کیاگیا ہے کہ مودی حکومت کا واحد مقصد مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو مٹانا اور وہاں ہندو تہذیب قائم کرنا ہے ۔رپورٹ کے مطابق کشمیری عوام کو مودی حکومت کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کیلئے ہوشیار رہنا چاہیے ۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے مزیدکہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوتوا طاقتوں کے احکامات کی تکمیل کیلئے سرگرم لوگ کشمیریوں سے غداری کر رہے ہیں۔کشمیری عوام مقبوضہ علاقے میںہندوتوا کے عزائم کو آگے بڑھانے والوں کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے اور وہ بھارت اور اس کے آلہ کاروں کے خلاف اپنی مزاحمت جاری رکھیں گے۔